برطانوی تحقیق میں شہباز شریف کا نام نہیں؟ ندیم ملک نے شہزاد اکبر کو پکڑ لیا

برطانوی تحقیق میں شہباز شریف کا نام نہیں؟ ندیم ملک نے شہزاد اکبر کو پکڑ لیا
معروف اینکر ندیم ملک نے اپنے پروگرام کے دوران مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے دعوئوں کی قلعی کھولتے ہوئے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کا ایک خط پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی جی نیب لاہور  نے اسے شہباز شریف کیخلاف قائم مقدمات سے آگاہ کیا تھا۔

ندیم ملک نے خط کا متن پڑھتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم نے دورہ لندن کے دوران نیشنل کرائم ایجنسی کے ایک افسر کو شہباز شریف اور دیگر کیخلاف تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کیخلاف مقدمات قائم ہیں، یہ لوگ منی لانڈرنگ کرکے پیسے برطانیہ لائے ہیں، جس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے، تین سال کوئی کم مدت نہیں ہوتی، اس عرصے میں تو قتل کے مقدموں کا فیصلہ ہو جاتا ہے۔ یہ مقدمات عمران خان کو کس قدر بدنام کر سکتے ہیں، انھیں شاید اس کا اندازہ ہی نہیں ہے۔ یہ کہانی 56 کمپنیوں اور صاف پانی کے کیس سے شروع ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 56 کمپنیوں کا کیس ختم ہوا تو خواجہ سعد رفیق کا کیس آگیا، وہ ختم ہوا تو اس کے بعد شاہد خاقان عباسی کا کیس آ گیا، اور اس کے علاوہ بھی پتا نہیں کون کون سے مقدمات ہیں جن کے تمام ملزمان اس وقت ضمانتوں پر باہر ہیں۔ خاص طور پر اس حوالے سے خواجہ سعد رفیق کے کیس کا فیصلہ پڑھا جائے تو یہ حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یا تو حکومت کے اندر اتنی صلاحیت نہیں یا پھر یہ دوسروں کو گندا کرکے اور ان کیخلاف کمزور کیسز بنا کر میڈیا میڈیا کھیل رہے ہیں۔

دوسری جانب نجی ٹیلی وژن کے رپورٹر اظہر جاوید نے کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ میں منی لانڈرنگ کی یہ انوسٹی گیشن میاں شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کیخلاف ہوئی تھی۔ پاکستان کے اہم اداروں نے اس اہم معاملے میں نیشنل کرائم ایجنسی کی معاونت کی، اس میں 3 ہزار صفحات پر مشتمل ثبوت دیئے گئے۔

اظہر جاوید نے بتایا کہ شہباز شریف نے لندن کے ایک سٹور سے خریدی گئی 37 پائونڈ کی جیکٹ اور 2014ء میں ایک ریسٹورنٹ سے کھانا کھانے کا حساب بھی دینا پڑا تھا کیونکہ ان کے اکائونٹ سے 175 پائونڈ کی ٹرانزیکشن ہوئی تھی۔ شہباز شریف کی ایک ایک پائی چھانی گئی لیکن کوئی ثبوت نہیں ملا۔