مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے سلمان شہباز کو برطانوی کی نیشنل کرائم ایجنسی نے آف شور اکاﺅنٹس اور اثاثوں کی تحقیقات میں بھی کلین چٹ دے دی ہے۔
24 نیوز چینل کی ویب سائٹ پر شائع خبر کے مطابق ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق ذوالفقار احمد کے ذریعے آف شور کمپنی میں رقوم رکھنے سے متعلق سوئس حکام سے متعدد تحقیقات کی گئیں تھیں جن میں سے کوئی چیز برآمد نہ ہو سکی۔
نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات میں شہبازشریف کی برطانیہ کی دولت مند شخصیت انیل مسرت اور سلیمان شہباز کی برطانیہ میں مقیم کاروباری شخص ذوالفقار احمد کے ساتھ اثاثوں اور لین دین کی تحقیقات کی گئیں۔
ذوالفقار احمد وسیع کاروبار کے مالک ہیں اور انہوں نے سلمان شہباز کے اکاﺅنٹ میں اپریل اور نومبر 2019ء کے درمیان مجموعی طور پر 204940.50 پاﺅنڈ منتقل کئے تھے۔
یہ تحقیقات سوئٹزرلینڈ، اٹلی، امریکہ، دبئی میں کی گئیں اور ذوالفقار احمد کے تمام کھاتوں کو چھانا گیا اور دیکھا گیا کہ کوئی بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق موجود ہے؟
عدالتی دستاویزات کے مطابق فیملی ٹرسٹ کے بینیفیشریز میں شریف نام سے کوئی خاندان شامل نہیں۔ یہ جواب این سی اے سے کو میکینی انٹرپرائزز کمپنی نے واپس بھجوایا تھا جو سوئٹزرلینڈ میں بینکنگ سہولیات سے متعلق خدمات فراہم کرتی ہے۔
سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز میں قانونی حکام کو این سی اے نے لکھا جہاں میکینی اینٹرپرائزز ایس اے قائم ہے۔ یہ وہی کمپنی ہے جس نے شہباز شریف کے ڈیلی میل کیس میں قانونی مقاصد کے لئے ذوالفقار احمد کو 3 لاکھ پاﺅنڈ قرض کی ادائیگی کی تھی۔
اس رقم کی منتقلی کے چند ماہ بعد 3 ستمبر 2019 کو ذوالفقار احمد نے واجب الادا رقم طے کرنے کے بعد 2 لاکھ 20 ہزار پاﺅنڈ کارٹرروک کو واپس کرنے کے لئے کہا۔
22 جون 2020 کو این سی اے نے امریکی حکام کو خط لکھ کر میکینی اینٹرپرائزز سے معلومات طلب کیں اور اس کے ویسٹا گلوبل ایڈوائزر برئیر کلف لمیٹڈ سے رابطوں کی تفصیلات مانگیں جو حتمی بینیفشل اونر تھی۔
این سی اے نے تحقیقات کیں کہ کیا شریف خاندان کا اس میں کوئی مالی مفاد تھا اور یہ جاننا تھا کہ برئیر کلف کا میکینی سے کیا تعلق تھا؟۔
ذولفی سے پوچھا گیا تھا کہ اس نے سلیمان شہباز کو 13 مرتبہ رقم کیوں منتقل کی اور یہ رقم آئی کہاں سے؟ این سی اے نے ذولفی سے پوچھا کہ اس نے ستمبر 2019 کو کارٹر روک سے 2 لاکھ 20 ہزار پاﺅنڈ سلیمان شہباز کے ایچ ایس بی سی اکاﺅنٹ میں منتقل کرنے کی درخواست کیوں کی تھی۔
یہ درخواست اصل میں منسوخ ہو گئی تھی۔ ذولفی سے وضاحت مانگی گئی تھی کہ 2 لاکھ 20 پاﺅنڈ کا یہ قرض سوئس بینک اکاﺅنٹ میں منتقل کرنے کی درخواست کیوں کی گئی تھی جو نومبر 2019 میں برئیر کلف لمیٹڈ کے زیر استعمال تھا۔
سینٹ وینسٹ کے حکام نے میکینی اور برئیر کلف لمیٹڈ کے درمیان قرض معاہدے کے بارے میں این سی اے کو دئیے گئے جواب میں کہا کہ میکینی نے جولائی 2019 میں 3 لاکھ پاﺅنڈ قرض ذولفی کو دیا اور دونوں میکینی اور برئیر کلف پرائیویٹ سرمایہ کار کمپنی کی ملکیت تھیں۔
یہ اسی خاندان کا ٹرسٹ تھا جسے اس فرد نے قائم کیا تھا جو 2010 میں ٹرسٹ کے قیام کے وقت بنیادی طور پر پی ای پی تصور نہیں ہوتا۔ فیملی ٹرسٹ کے بینیفشریز میں شریف کے نام سے کوئی خاندان شامل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کو بری کیا تھا۔