’میڈیا ہماری گرفتاریوں اور مقدمات کے بارے میں خاموش تھا، پھر بھی لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے جدو جہد جاری رکھی‘

’میڈیا ہماری گرفتاریوں اور مقدمات کے بارے میں خاموش تھا، پھر بھی لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے جدو جہد جاری رکھی‘
گذشتہ ماہ ایک احتجاج کے دوران عوامی ورکرز پارٹی کے کچھ کارکنان کو متعدد افراد کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کارکنوں میں عوامی ورکرز پارٹی پنجاب کے صدر، عمار رشید بھی شامل تھے۔ اب وہ رہا ہو چکے ہیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ان کارکنان کی گرفتار پر انتظامیہ کی سرزنش بھی کی ہے۔ اس حوالے سے پیر کی شام نیا دور نے عمار رشید سے گفتگو کی۔ عمار رشید سے ہم نے مندرجہ ذیل سوالات کیے۔

نیا دور: آپ لوگوں کے خلاف لگائے گئے بغاوت کے الزامات کے بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے؟

عمار رشید: ہم تو منظور پشتین  کی رہائی کے لئے ایک مظاہرہ کر رہے تھے۔ اب ہم پر بغاوت کا الزام کیوں لگا، اس بارے میں تو ریاستی ادارے ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ لیکن ان اداروں سے جب عدالت نے یہ سوال پوچھا تو وہ کوئی جواب نہیں دے سکے تھے۔ مظاہرے کرنا، آئین کی اصلاح یا اس پر تنقید ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور ہم نے بھی اسی مدعے کو اٹھایا تھا۔ ہم سجھتے ہیں کہ جمہوریت میں اس طرح کے رویوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اور اگر ہم بطور سماج آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو ہمیں تنقید اور مباحثے کی گنجائش پیدا کرنی ہوگی۔

نیا دور: اگر ریاست کی جانب سے ایسا ہی رویہ روا رکھا گیا تو عوامی ورکرز پارٹی اور اس جیسے دوسرے گروپس، کب تک مزاحمت جاری رکھیں گے؟

عمار رشید: ممکن ہے حکومتی دباؤ مزید شدت اختیار کرے لیکن جب بھی جبر تیز ہوتا ہے تو مزاحمت بھی تیز ہوتی ہے۔ جیسے کہ آپ نے دیکھا کہ اگرچہ میڈیا ہماری گرفتاریوں اور مقدمات کے بارے میں خاموش تھا، پھر بھی لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے جدو جہد جاری رکھی۔

نیا دور: چیف جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس اور اپنی رہائی کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ آپ لوگوں کی فتح ہے یا آپ کو لگتا ہے کہ یہ تمام الزامات اور مقدمات محض آپ لوگوں کو ڈرانے کا حربہ تھے؟

عمار رشید: چیف جسٹس کا یہ کہنا کہ جس طرح سے بغاوت کے قانون کو استعمال کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے، بہت خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارا کوئی ریاستی ادارہ اتنا کمزوز نہیں ہے کہ کسی کے کچھ کہنے سے اسے خطرہ لاحق ہو جائے۔ تو چیف جسٹس کے ریمارکس بالکل ہمارے لئے ایک فتح کا درجہ رکھتے ہیں۔

کنور نعیم ایک صحافی ہیں۔ ان سے ٹوئٹر پر Kanwar_naeem او فیس بک پر KanwarnaeemPodcasts پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔