عوامی ورکرز پارٹی سندھ کے صدر بخشل تھلہو، جنرل سیکرٹری میر حسن سریوال، جوائنٹ سیکریٹری لطیف لغاری، حیدرآباد کی صدر مقصودہ رتڑ اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہے عوامی ورکرز پارٹی سمجھتی ہے کہ اس ملک کے قیام کو 7 دہائیاں ہو چکی ہیں، اور اس کی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ یہاں کی سول عسکری نوکرشاہی اور حکمران طبقات کو اپنے عوام کے بجائے عالمی سامراج، اپنے گروہی اور طبقاتی مفادات زیادہ اہم ہیں۔
حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ جبکہ ملکی آئین اور قانون بھی انہوں نے بنایا، جس میں شہری کے بنیادی حقوق کی بات کی گئی ہے، لیکن ان کے قانونی مسودے کی نفی کرتا ہوا عمل ثابت کرتا ہے کہ یہاں کے حکمران طبقات مظلوم عوام، مزدوروں اور محکوم قوموں کو "شہری" نہیں بلکہ اپنی رعایا سمجھتے ہیں۔ عوام کو آٹا، کپڑا اور مکان نہیں بلکہ بھوک، بیروزگاری اور بدامنی دی جائی گی، تعلیم، صحت اور تحفظ لوگوں کی اپنی ذمہ داری ہوگی۔
غیر ملکی آبادکاری سے دھرتی کے اصل ورثاء کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے گا، مذہبی انتہا پسندی لوگوں کو جینے نہیں دی گی اور پدرشاہانہ بربریت ہر روز عورتوں کی لاشیں دی گی۔ ہاں مگر "رعایہ" کا فرض ہے کہ وہ ہر حالت میں سرکار کو اربوں روپے ٹیکس ادا کرے، خود برے حالات میں جی کر آقائوں کی شاہ خرچیوں کا وزن برداشت کرے۔ اور جب عوام حکمرانوں کے ہی آئین اور قانون کے مطابق اپنے غصے اور ضروریات کا اظہار کرے تو ان کے اسباب ختم کرنے کے بجائے عوامی قوتوں پر دہشتگردی ایک نافذ کر کے جیل بھیجا جائے یا جبری طور پر لاپتہ کردیا جائے؟
حکمران طبقات کے اپنے لوگ جب ملک توڑیں، آئین پائمال کرے، قانون کی دھجیاں اڑا دیں، عوام کی زندگی اجیرن بنا دے، مظلوموں کے وسائل کی لوٹ مار کریں، سامراجی مالیاتی اداروں سے قرض لے کر ملک کو گروی رکھے، مال جائیداد بنائیں، ملکی خودمختاری کو عالمی سامراج کے پیروں تلے رکھیں، ماورائے قانون اختیارات استعمال کر کے کھربوں روپے کی کرپشن کریں، اور ملکی پیسے کو غیر ملکی سامراجی بینکوں میں جمع کریں تو پھر یہ سوال ہم آپ کیلیے ضروری ہوتا ہے کہ غدار کون اور جوابدار کون ہیں؟
ہمارے جیسے پسماندہ علاقوں میں بین الاقوامی قوتوں کے میگا پراجیکٹس ہوں یا مقامی بزنس ٹائیکون کے منصوبے ہوں، تمام حکومت اور انتظامیہ ان کی تعاون کرنے والی دوست بنے ہوئے ہیں۔ ایک طرف کراچی میں گجر، اورنگی نُلا سمیت نواحی علاقوں میں ہزاروں غریب لوگوں کے گھر اجاڑ کر تباہ کردیے گئے ہیں تو دوسری طرف بحریا ٹاؤن ڈی ایچ اے اور تھر کول انتظامیہ کو کلی چھوٹ دی گئی کہ وہ سندھ کو برباد کریں۔
انہوں نے کہا کہ جولائی کا مہینہ ختم ہونے کو ہے پانی کی شدید قلت کی وجہ سے سندھ کے علاقے برباد ہو رہیں ہیں۔ ضلعہ قمبر شہدادکوٹ میں چاول کے بیج پانی کی قلت کے باعث ختم ہو گئے ہیں۔ صنعت اور زراعت پیچھے جا رہے ہیں جبکہ صرف بینکیں ترقی کر رہی ہیں۔ ایسے حالات میں عوام کے پاس مزاحمت کے سوا کونسا راستہ ہے؟ جب تک محکوم عوام اور قوموں کی محرومیاں ختم نہ ہونگی تب تک مزاحمت ختم نہ ہوگی۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر آپ بھول گئے ہیں تو ہم بتاتے ہیں! آپ نے ون یونٹ نافذ کرکے یہاں کی قوموں کی شناخت ختم کرنی چاہی! پھر کیا ہوا؟ آپ نے فوجی آمریتیں نافذ کرکے جمہوریت کو ختم کیا تو پھر کیا ہوا؟ آپ ہزاروں سیاسی و سماجی کارکنان کو اپنے عقوبت خانوں میں قید کر کے ان پر تشدد کیا، پھر کیا ہوا؟ آپ نے آئین و قانون کو فضول کاغذ کی طرح پھاڑ کر پھینکا! پھر کیا ہوا؟ ہوا یہ کہ مزدور عوام وہی کہ وہی ہیں، اور آمر لوگوں نے غیر ملکی ممالک میں اپنے آخری دن گن رہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم خفیہ ریاست سمیت صوبہ سندھ کی نام نہاد جمہوری حکومت کو بھی یاد دلانا چاہتے ہیں کہ امن و امان ان کی ذمہ داری ہے۔ سیاسی کارکنان کو جبری طور پر لاپتہ کرنی والی ایف آئی آر بھی آپ پر ہے۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی پرامن جمہوری جدوجہد میں یقین رکھتی ہے مگر یہاں کی سرکار 26 جون کی رات کو سینگار نوناری کو جبری طور پر گمشدہ کر دیا اور آج اس کو لاپتہ ہونے کو 36 دن گذر گئے ہیں۔ ہم نے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے، عوام کے پاس گئے، مسلسل 36 روز سے نصیرآباد سمیت سندھ اور پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کرکے ریلیاں نکالی لیکن پھر بھی ہمارا رہنما غائب ہے۔ سینگار کی جبری گمشدگی کی وجہ سے ساتھی سیاسی کارکنان اور سینگار کے ورثا کیلیے عید کا دن خوشیوں کے بجائے ماتم جیسا بنایا گیا۔ مسلسل احتجاجوں کے باوجود "قانون کی حکمرانی، انسانی بنیادی حقوق، جمہوریت اور آزادی" کے راگ آلاپنے والے حکمران طبقات کچھ بول بھی نہیں سکتے۔
حکمرانوں! یاد رکھیں کہ اگر آپ نے لاپتہ کرنے والے عمل کو معمول بنا دیا تو پھر وہ عمل بھی عوام کے سیاسی شعور کا معمول کے مطابق حصہ ہو جائے گا تو آپ کیا کریں گے؟ تاہم عوامی ورکرز پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ سندھ کے لیبر سیکریٹری کامریڈ سینگار نوناری سمیت تمام جبری گمشدہ کارکنان کو آزاد کرو، سیاسی کارکنان کو ڈاکوؤں کی طرح اغوا کرنے کا سلسلہ بند کرو۔
رہنماؤں نے جدوجہد کا اعلان کیا کہ یہ مطالبات منوانے کیلیئے عوامی ورکرز پارٹی سندھ 22 آگست کو حیدرآباد میں عوامی مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں پورے سندھ کے پارٹی کارکنان، ہمدردوں، سندھ پروگریسیو کمیٹی سمیت تمام ترقی پسند، قوم اور عوام دوست سیاسی تنظیموں، سماجی فورمز اور باشعور لوگوں کو شرکت کی اپیل کرتے ہیں۔