سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ اس وقت سیاسی ماحول میں روز بروز نئی صورتحال بن رہی ہے، تاہم جلد سیاسی بادل چھٹ جائیں گے اور موسم صاف ہو جائے گا۔
یہ بات انہوں نے ن لیگ خیبر پختونخوا کے سینئر نائب صدر انتخاب خان چمکنی نے ملاقات کے موقع پر کہی۔ اس موقع پر انتخاب خان چمکنی نے چودھری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی۔
ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سینیٹر کامل علی آغا اور چودھری امتیاز احمد رانجھا بھی موجود تھے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ عوامی مفاد کو اولین ترجیح دینا اور بنیادی مسائل کے حل میں کردار ادا کرنا ہمارے منشور کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری اقدامات کرنے اور ریلیف دینے کی ضرورت ہے۔ ہم نے ہمیشہ عوام کے مفاد کو ترجیح دی۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی موقع ملا عوام کی فلاح وبہبود کیلئے کام کیا اور انشاء اللہ اپنا مثبت سیاسی کردار ادا کرتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کا خطرہ، حکومت کا اتحادی جماعتوں کو کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب خیال رہے کہ اپوزیشن کے حکومت کا تختہ الٹنے کے منصوبوں کے دوران حکمران اتحاد کو برقرار رکھنے کی کوشش میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کو شامل کرکے وفاقی اور پنجاب کابینہ میں تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے کچھ مرکزی رہنماؤں سے بھی کہا ہے کہ وہ اپوزیشن جماعتوں کے خطرے سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے لیے پارٹی کی تنظیم نو اور اسے مضبوط بنانے پر توجہ دیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے گزشتہ روز انکشاف کیا کہ وزیراعظم عمران خان جلد وفاقی اور پنجاب کابینہ میں تبدیلیاں کریں گے۔
فواد چوہدری کو بتایا کہ ‘وزیراعظم دو ہفتوں کے اندر وفاقی کابینہ میں اہم تبدیلیاں کریں گے۔’ وزیراعظم کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ عمران خان دفاع، منصوبہ بندی، تعلیم، توانائی اور سمندر پار پاکستانیوں کی وزارتوں میں 5وزرائے مملکت کا تقرر کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر توانائی حماد اظہر اور وزیر تعلیم شفقت محمود سے کہا ہے کہ وہ پارٹی معاملات کو سنبھالیں اور پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
خیال رہے کہ حکومت نے حال ہی میں ایک آڈٹ کرایا تھا جس کے 10 وزارتوں کی فہرست جاری کی گئی تھی جنہوں نے دوسروں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
جن وزرا کی وزارتیں اس فہرست میں شامل نہیں تھیں وہ مبینہ طور پر ناخوش ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ انہیں ‘بہترین کارکردگی دکھانے کے باوجود’ چھوڑ دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کا خیال ہے کہ نئے وزرائے مملکت ان 5 وزارتوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد کریں گے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی دو بڑے اتحادی جماعتوں، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنماؤں کو شامل کرے گی، جنہیں مزید ایک ایک وزارت ملنے کا امکان ہے۔
دونوں جماعتیں وزیراعظم سے درخواست کرتی آرہی ہیں کہ انہیں کم از کم ایک اور وفاقی وزارت دی جائے۔
اس وقت ایم کیو ایم کے دو ارکان وفاقی کابینہ میں شامل ہیں جس میں ایک وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق اور دوسرے وزیر قانون فروغ نسیم ہیں تاہم ایم کیو ایم کہتی رہی ہے کہ اسے وزارت قانون نہیں دی گئی۔
مبصرین کے مطابق بی اے پی کے سینیٹرز اہم قانون سازی سے متعلق معاملات میں قبل غور فرق پیدا کررہے ہیں۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے، بی اے پی کے سینیٹر کہدا بابر نے کہا کہ ان کی پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے کم از کم 4 ارکان کا تعلق بلوچستان سے ہونا چاہیے، اس وقت بی اے پی کی زبیدہ جلال واحد وفاقی وزیر ہیں جن کا تعلق صوبے سے ہے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن رہنما وزیراعظم خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے اس سلسلے میں ایم کیو ایم کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ق) سے بھی ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا۔