اینکرپرسن و سینئر صحافی مبشر لقمان کو گرفتار کرنے کا حکم

اینکرپرسن و سینئر صحافی مبشر لقمان کو گرفتار کرنے کا حکم



وفاقی وزیر فواد چوہدری لڑائی کی وجہ سے خبروں کی زینت بننے والے اینکر مبشر لقمان کے ایک مقدمہ میں ورانٹ گرفتاری جاری ہو گئے ہیں ۔



ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج انور عزیر نے اینکر کے ناقابل ضمانت ورانٹ جاری کرتے ہوئے پولیس کو اینکر کی گرفتاری اور عدالت میں 22 جنوری کو پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔

https://twitter.com/QayyumReports/status/1218120110977634304?s=20

یاد رہے کہ چند روز قبل لاہور میں ایک شادی کی تقریب میں ٹی وی اینکر مبشر لقمان کو تھپڑ مار کر وفاقی وزیر فواد چوہدری ایک بار پھر خبروں میں رہے۔ اس تقریب سے قبل مبشر لقمان نے اپنے ایک یو ٹیوب چینل پر ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ سے متعلق ایک پروگرام کیا جس میں ان کے تحریک انصاف کے سینیئر رہنماؤں سے تعلق پر بات کی اور فواد چوہدری کا نام بھی لیا۔


فواد چوہدری نے یو ٹیوب پر الزامات عائد کرنے پر پہلے اپنا سخت ردعمل دیا اور پھر بعد میں جب ان کا شادی کی تقریب میں مبشیر لقمان سے آمنا سامنا ہوا تو انھیں تھپڑ دے مارا۔

اس کے بعد مبشر لقمان نے وفاقی وزیر کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے پولیس کے محکمے کا رخ کیا، تاہم ابھی تک ایف آئی آر درج نہ ہو سکی۔

بعد ازاں فواد چوہدری نے کہا کہ صورتحال ایسی تھی جس میں انھوں نے یہی کرنا بہتر سمجھا۔ فواد چوہدری کے مطابق مبشر لقمان کے ساتھ جس صحافی نے پروگرام میں الزامات عائد کیے تھے انھوں نے اپنے کیے کی ٹوئٹر پر معافی مانگ لی ہے۔

فواد چودھری

مبشر لقمان کی جانب سے دی جانے والی درخواست میں یہ لکھا گیا ہے کہ فواد چوہدری نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں اورمسلح غنڈوں کے ساتھ حملہ کیا۔ فواد چوہدری نے نجی ٹی وی چینل جیو کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 4 جنوری کو مبشر لقمان نے اپنے ایک پروگرام میں کہا کہ فواد چوہدری کی حریم شاہ کےساتھ ویڈیوز ہیں۔ ’آج شادی میں منہ اٹھا کر میرے پاس آ گئے تو میں نے پوچھا کہ دکھائیں مجھے ویڈیوز تو جواب ملا ویڈیوز تو ہیں نہیں، اس کے بعد scuffle (جھگڑا) ہوا۔‘

اپنے ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری نے لکھا کہ مبشر لقمان جیسے لوگوں کا صحافت سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ صحافت میں گھس بیٹھیے ہیں۔ ایسے ’صحافیوں‘ کو بے نقاب کرنا سب کا فرض ہے۔

مبشر لقمان کی شکایت

فواد چوہدری کا سمیع ابراہیم کو تھپڑ


یاد رہے اس واقعے سے تقریباً چھ ماہ قبل فواد چوہدری نے فیصل آباد میں ایک ایسی ہی شادی کی تقریب میں بول ٹی وی کے ساتھ وابستہ صحافی سمیع ابراہیم کو تھپڑ مارا تھا۔

سمیع ابراہیم نے بتایا کہ فواد چوہدری نے انھیں تھپڑ مارا اور پھر ٹی وی پر آکر اپنے اس اقدام کا دفاع بھی کیا لیکن ان کے خلاف آج تک قانون حرکت میں نہیں آیا۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ تھپڑ مارنے کے بعد فواد چوہدری نے یہ بھی چیلنج دیا تھا کہ ان کے خلاف کہیں بھی ایف آئی آر درج نہیں ہوگی۔

سمیع ابراہیم کے مطابق وہ پولیس سٹیشن سے ہوتے ہوئے سپریم کورٹ تک پہنچ گئے لیکن ابھی تک ان کی کہیں شنوائی نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے انھیں فون کر اس واقعے پر افسوس کا اظہار تو ضرور کیا لیکن عملاً کچھ نہیں کیا گیا۔

ان کے مطابق فواد چوہدری نے وزیر ہوتے ہوئے میرے خلاف مختلف شہروں میں چار ایف آئی آر درج کرا رکھی ہیں جن میں ہر پیشی پر مجھے عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے۔ ’اب ہم آپس میں یہ مشورہ بھی کر رہے ہیں کہ ایسی شادیوں میں نہیں جانا جہاں فواد چوہدری بھی مدعو ہوں کیونکہ اس کے بعد انصاف تو ملتا نہیں۔‘