سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے معاملات طے نہیں پائے، وہ ابھی پاکستان واپس نہیں آئیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ مجھ سے ملاقات میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ جو حکومت بنے گی کیا اسے آزادی کیساتھ کام کرنے کی اجازت دی جائے گی؟ اس لئے لیگی قائد کی باتوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی جب انڈرسٹینڈنگ ہوگی تب ہی وہ پاکستان واپس آئیں گے۔
https://twitter.com/AdnanSialvi/status/1483131966685855750?s=20
سہیل وڑائچ نے کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے تھے کہ نواز شریف جلد وطن واپسی کریں گے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہوگا کیونکہ میری ان کیساتھ جو بات چیت ہوئی اس میں انہوں نے کورونا وائرس کے پھیلائو کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ عالمی وبا تھمنے کے بعد ابھی انہوں نے اپنا آپریشن بھی کروانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی باتوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر وہ کورونا وائرس کی وبا تھمنے کا انتظار کر رہے ہیں اور ابھی انہوں نے آپریشن بھی کروانا ہے تو ان کا آئندہ دو سے تین ماہ تک پاکستان واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
https://twitter.com/AdnanSialvi/status/1483127753968861185?s=20
24 نیوز چینل کے پروگرام نسیم زہرہ @ 8 میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ ملاقات میں نواز شریف نے اپنی نااہلی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ تاہم بطور سیاستدان ان کے ذہن میں یہ بات ہوگی کہ وہ پاکستانی سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے۔ وہ یہی چاہتے ہیں کہ اس کا کوئی راستہ نکالا جائے۔ وہ ابھی اس راستے کی تلاش میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جبکہ اس کے بعد عام انتخابات کا ذکر کرتے ہیں لیکن اس کے آگے ان کے ذہن میں سوالات ہیں کہ ان کی حکومت کو کتنا اختیار ملے گا۔