حامد میر لکھتے ہیں کہ شہباز شریف کے پاس اپنے دور حکومت میں جنرل باجوہ کی سیاست میں مداخلت کی تصدیق کرنے والے ثبوت اور شہادتیں ہیں لیکن وہ سابق آرمی چیف کا مقابلہ کرنے کے بجائے اپنی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو مثال بنانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔