Get Alerts

خواجہ آصف نے افغانستان میں دہشتگردی روکنے کے لیے طالبان انتظامیہ کے عزم پر سوال اٹھا دیا

خواجہ آصف نے افغانستان میں دہشتگردی روکنے کے لیے طالبان انتظامیہ کے عزم پر سوال اٹھا دیا
وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت سینئر سیاستدانوں کی جانب سے طالبان انتظامیہ کے دعوے پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ دوحہ معاہدہ پاکستان سے نہیں بلکہ امریکہ کے ساتھ کیا گیا تھا جو اس وقت ہوا جب ملک تشدد میں اضافے کا سامنا کر رہا تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے، بی بی سی فارسی،  کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ ہم نے امریکا کے ساتھ دوحہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور پاکستان ایک برادر اور مسلم ملک ہے اور عبوری حکومت نے پڑوسی ملک کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا۔

https://twitter.com/KhawajaMAsif/status/1680645308538052608?s=20

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کا مؤقف کچھ بھی ہو، پاکستان اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پُرعزم ہے چاہے اس کا ذریعہ کچھ بھی ہو۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اس بات سے قطع نظر کہ کابل اپنی سرحدی حدود سے عسکریت پسندوں کے خاتمے کی خواہش رکھتا ہے یا نہیں، پاکستان اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پُرعزم ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد سے پاکستان نے ملک بھر میں دہشت گردی میں بڑا اضافہ دیکھا ہے۔

خیبرپختونخوا کے افغان سرحدی علاقے میں کئی حملوں کے بعد جہاں پاک فوج نے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو کامیابی سے ختم کیا تھا، وہیں ٹی ٹی پی نے بھی بلوچستان میں کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔

2022 کے اواخر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو منسوخ کرنے کے بعد سے، دہشت گرد گروہ کی جانب سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، بشمول اس سال کے شروع میں پشاور میں ایک مسجد پر بم حملہ جس میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس سے قبل خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان پاکستانی شہریوں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا۔

وزیردفاع خواجہ آصف نے پاک افغان تعلقات بارے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان دوحہ معاہدے کی پاسداری بھی نہیں کر رہا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان میں50 سے 60 لاکھ افغان شہریوں کو 40 سے 50 سال سے حقوق کے ساتھ پناہ میسر ہے لیکن اس کے برعکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پر پناہ گاہیں میسر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔

https://twitter.com/KhawajaMAsif/status/1680094211591348224?s=20

واضح رہے کہ دو روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی کوئٹہ گیریژن کے دورے کے موقع پرکہا تھا کہ مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ دہشت گرد کارروائیوں پر شدید تحفظات ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر  نے ژوب حملے میں زخمی ہونے والے جوانوں کی عیادت کی اور حملے کے شہدا کو بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔

آئی ایس پی آر نے جاری کردہ بیان میں بتایا کہ دورے کے موقع پر آرمی چیف عاصم منیر کو حالیہ دہشتگرد حملوں پر بریفنگ دی گئی۔

بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ کارروائی پر شدید تحفظات ہیں۔ توقع ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گی۔ حکومت دوحہ معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی میں افغان شہریوں کی شمولیت پر تشویش ہے۔ اس امر کو فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔یہ دہشتگرد حملے ناقابلِ قبول ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بلاامتیاز جاری رہے گا اور مسلح افواج ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گی۔