پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے نام سے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا۔
خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ محمود خان، سابق رکن قومی اسمبلی شوکت علی اور سابق وزیر اشتیاق ارمڑ، ضیاء اللہ بنگش، رکن صوبائی افتخار مشوانی اور متعدد سابق وزراء سمیت درجنوں ارکان نے پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ کر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی.
پشاور سے سابق رکن قومی اسمبلی شوکت علی اور ڈی آئی خان سے سابق ارکان قومی اسمبلی یعقوب شیخ و آغاز اکرام گنڈاپور، ملاکنڈ سے پیر مصور شاہ اور مانسہرہ سے سابق ایم این اے صالح محمد نے بھی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔
نئی پارٹی میں شامل ہونے والوں میں پشاور سے سابق رکن صوبائی اسمبلی ارباب وسیم حیات، اورکزئی سے سابق رکن صوبائی اسمبلی سید غازی غزن جمال، باجوڑ سے سابق صوبائی وزیر انورزیب خان، مانسہرہ سے سابق رکن صوبائی اسمبلی نوابزادہ فرید صلاح الدین اور سوات سے سابق رکن صوبائی اسمبلی محب اللہ خان شامل ہیں۔
پارٹی کی دیگر اراکین میں ڈی آئی خان ڈویژن سے عرفان کنڈی اور رمضان شوری، ہزارہ ڈویژن سے اورنگزیب اور مفتی عبید جبکہ کوہاٹ ڈویژن سے عتیق ہادی اور دیگر شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پارٹی پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز میں گزشتہ حکومت سے وابستہ 57 سے زائد اراکین اسمبلی شامل ہیں جبکہ مزید لوگوں کی پارٹی میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔ پرویز خٹک نے کئی سابق ایم پی ایز اور ایم این ایز کو پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پارٹی کا قیام سانحہ 9 مئی پر پی ٹی آئی کے اندر اختلافات اور احتجاج کی صورت میں سامنے آ یا گیا۔ نئی پارٹی میں شامل ہونے والے تمام سیاسی رہنماء سابق وزیر اعظم عمران خان کو سانحہ 9 مئی کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ عمران خان کے ملک دشمن ایجنڈے کو نہ صرف عوام بلکہ ان کی اپنی پارٹی کی قیادت نے بھی مسترد کردیا۔ اور سانحہ 9 مئی کے واقعات پر ان محب وطن سیاست دانوں نے پی ٹی آئی سے راہیں جدا کر لی۔
دوسری جانب، پرویز خٹک کی نئی سیاسی جماعت کے اعلان پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
ترجمان پاکستان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ مون سون جاری ہے اور ملک میں ساون کے گھاس کیطرح سیاسی جماعتیں اُگ رہی ہیں۔ ملک میں جمہوریت کی کھڑی فصل کو 14 جماعتی ٹڈی دَل سے تباہ کرکے سیاست کو جھاڑ جھنکار سے آباد کرنے کی کوشش جاری ہے۔میدانِ سیاست میں ان نئی فصلوں کی آبیاری کے چیلنج میں ”محکمہ زراعت“ کے اہلکار شب و روز محنت سے ہلکان ہورہے ہیں۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ چند ہفتے پہلے لاہور میں بویا جانے والا ”استحکام“ مارکہ بیج گلا سڑا نکلا جو فصل بننے سے پہلے ہی خاک میں مل گیا۔ خیبرپختونخوا میں ”پارلیمنٹیرین“ نامی بیج بھی عوامی ردّعمل کی پہلی بارش میں ہی بہہ جائے گا۔ پسِ پردہ سازشوں میں شریک گندے انڈے بےنقاب کرنے اور انہیں تحریک انصاف سے الگ کرنے پر بہرحال ”محکمۂ زراعت“ اور اس کے ”عملے“ کے شکرگزار ہیں۔
مزید کہا گیا کہ ملکی سیاست طرح طرح کے رنگوں سے نکل کر سیاہ و سفید میں ڈھل چکی ہے۔ ”عشق قاتل سے بھی، مقتول سے ہمدردی بھی“ اور ”سجدہ خالق کو، ابلیس سے یارانہ بھی“ کا زمانہ بیت چکا ہے۔ قوم یک زبان، ہم آواز اور یکجا ہوکر پوری یکسوئی سے آئین و قانون کی حکمرانی اور حقیقی آزادی کا پرچم تھامنے والے قائد عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔
حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔