طارق عزیز کی باتیں: 'طارق نے ہمیں تب تھاما جب لیاقت باغ میں راتیں کھلے آسمان تلے گزرتیں'

طارق عزیز کی باتیں: 'طارق نے ہمیں تب تھاما جب لیاقت باغ میں راتیں کھلے آسمان تلے گزرتیں'
معروف کپمئیر، شاعر، سابق رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے عوامی جلسوں کے سٹیج سیکرٹری طارق عزیز انتقال کر گئے.
گارڈن کالج راولپنڈی میں ایم اے اردو کرنے کے بعد میں، منو بھائی، شفقت تنویر مرزا راولپنڈی سے شائع ہونے والے محمد فاضل کے روزنامہ تعمیر سے وابستہ ہوگئے۔ جیسا کہ شعبہ صحافت کا چلن تھا اور ہے، یک جنبش قلم ہم تینوں بے روزگار ہوگئے نہ رہنے کو ٹھکانہ نہ کھانے کو پیسے۔ دن کو تارے نظر آگئے۔ اگلے 22 روز ہم راولپنڈی کے مشہور لیاقت باغ میں رات پڑے سو جاتے صبح اٹھ کر سامنے واقع پہلوان کے ہوٹل سے ادھار چائے اور رس ہماری دن بھر کی واحد خوراک ہوتی.
ان دنوں طارق عزیز ریڈیو پاکستان میں پنجابی زبان میں خبریں پڑھتے اور اپنے تعلیمی سلسلہ کو بھی آگے بڑھا رہے تھے کہ انہیں شدید بخار نے آ لیا۔ مجھے ڈھونڈ کر پیغام دیا کہ جاؤ میری جگہ ریڈیو پاکستان میں خبریں پڑھا کرو.
میں نے ریڈیو پاکستان میں دو ہفتے طارق عزیز کی جگہ ڈیوٹی کی اس دوران منو بھائی کو بھی ریڈیو پاکستان سے اسکرپٹ لکھنے کا کام مل گیا.
چند ماہ بعد مجھے پنجاب حکومت کے شعبہ انفارمیشن میں ملازمت مل گئی اس کے بعد راولپنڈی کے اصغر مال کالج میں باقاعدہ ملازمت اختیار کرلی یوں زندگی اپنی ڈگر پر آگئی۔ منو بھائی، شفقت تنویر مرزا صحافت کی ڈگر پر چل نکلے زندگی میں بہت سے نشیب و فراز آئے لیکن طارق عزیز ہمارا دوست اور محسن بھی تھا. اللہ تعالیٰ اسے غریق رحمت کرے.