اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں ذرائع کے مطابق مذہبی منافرت کا دلخراش واقعہ پیش آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کرونا کے تشویش ناک حالت میں مبتلا مریض کو بلڈ پلازما درکار تھا جس کے لئے ایک ڈونر کو ڈھونڈ لیا گیا۔ تاہم جب ڈونر کو یہ معلوم ہوا کہ خون کا عطیہ وصول پانے والا کرونا کا مریض شخص اہل تشیع ہے تو اسنے پلازما عطیہ کرنے سے انکار کردیا۔ اس شخص کی پہچان نیادور اپنے ذرائع کی درخواست پر ظاہر نہیں کر رہا۔
اسلام آباد میں کرونا وائرس کے مریضوں کو پلازما مہیا کرنے کے لئے خون کے عطیات اکھٹا کرنے والی تنظیم سے وابستہ نوجوان رضا کاروں نے نیا دور کو بتایا کہ پہلے مذکورہ شخص جو کہ خود بھی کرونا وائرس سے صحت یاب ہوا تھا وہ خون کا عطیہ دینے پر رضا مند ہوگیا تاہم جب اسے معلوم پڑا کہ عطیہ وصول پانے والے شخص کا تعلق اہل تشیع فقہہ سے ہے تو اسنے پلازما دینے سے صاف انکار کر دیا۔
پاکستان میں مذہبی منافرت میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے تاہم کرونا کی وبا کے دوران اس میں بھیانک قسم کی شدت آئی ہے۔ اس سے قبل احمدی مذہب کے حامل افراد کو بھی محض اس لئے لاک ڈاؤن میں راشن پہنچانے سے روکا گیا کیوں کہ وہ احمدی تھے۔