مڑھ بلوچاں ضلع ننکانہ میں ایک احمدی ڈاکٹر کو بعد جمعہ کی دوپہر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا ہے۔ جماعت احمدیہ کے ترجمان کے مطابق 31 سالہ ڈاکٹر احمد طاہر عبادت کر کے باہر نکل رہے تھے کہ فائرنگ کر دی گئی جس سے وہ موقع پر ہی جان کی بازی ہار بیٹھے جب کہ ان کے والد طارق احمد کی حالت تشویشناک ہے۔ اس واقعہ میں دیگر دو احمدی بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مقتول طاہر احمد اور خاندن کے چند افراد گھر میں عبادت کی غرض سے جمع ہوئے تھے۔
عبادت کے بعد وہ گھر سے نکل رہے تھے کہ ایک شر پسند نے فائرنگ کر دی۔ مقتول ڈاکٹر طاہر احمد کی عمر 31 سال تھی۔ قاتل کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے اس افسوسناک واقعہ پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ احمدیوں کے خلاف ایک طویل عرصے سے نفرت انگیز مہم جاری ہے جس میں کھلے عام احمدیوں کو واجب القتل قرار دیا جاتا ہے۔
اس مہم نے اب پر تشدد رنگ اختیار کر لیا ہے۔ عقیدے کے اختلاف کی بنا پر اس سال 5 احمدیوں کو جب کہ گذشتہ 4 ماہ میں 4 احمدیوں کو احمدی ہونے کی بنا پر قتل کیا جا چکا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ وہ مسلسل ارباب اختیار کو درخواست کر رہے ہیں کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کریں لیکن محسوس ہوتا ہے کہ حکومتی عمائدین کو احمدیوں کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ محب وطن احمدی ریاست کی جانب سے تحفظ مہیا کیے جانے کے حقدار ہیں۔ ترجمان نے احمدیوں پر حملہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزا دینے اور ان کی سرپرستی کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔