پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل میں اسلامی جمیعت طلبہ کا بلوچ طالب علم پر تشدد

پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل میں اسلامی جمیعت طلبہ کا بلوچ طالب علم پر تشدد
پنجاب یونیورسٹی لاہور کے ہاسٹل نمبر 18 میں اسلامی جمیعت طلبہ کی طرف سے بلوچ طالب علم کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلامی جمیعت طلبہ کے کارکنان کی طرف سے ہاسٹل نمبر 18 میں مقیم بلوچ طالب علم کے کمرے میں داخل ہوکر اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسلامی جمیعت طلبہ سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کا ایک گروہ ہاسٹل میں داخل ہوا اور بلوچ طالب علم پہ تشدد کرنا شروع کردیا گیا جبکہ سیکورٹی گارڈز کی موجودگی میں اسکا سامان باہر پھینکا گیا اور جاتے ہوئے اسکے ہاسٹل کے کاغذات بھی ساتھ لے گئے۔ جس کے بعد بلوچ سٹوڈنٹ کونسل کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔

اس حوالے سے نیا دور سے بات کرتے ہوئے چئیرمن بلوچ کونسل ذاکر بلوچ نے کہا کہ ہم اسلامی جمیعت کے پر تشدد رویے کو ہرگز قبول نہیں کریں گے انہوں نے انتظامیہ اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ اس میں ملوث طلبا کو فوری گرفتار کیا جائے اور جمیعت کی یونیورسٹی میں غنڈہ گردی بند کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے ہم اتنی دور پڑھنے آتے ہیں اور یہاں چند انتہا پسند عناصر ان کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کا جواب ہم بھی تشدد سے دے سکتے ہیں مگر ہم پر امن لوگ ہیں اس لئے صبر کر رہے ہیں، ہمارے صبر کو ہماری کمزوری مت سمجھا جائے۔

طلبہ حقوق کی تنظیم پراگریسو سٹوڈنٹ کولیکٹو کے جنرل سیکرٹری رائے علی آفتاب نے نیا دور سے بات کی اور کہا کہ سیکورٹی گارڈز کی موجودگی میں اس سارے واقعے کا ہونا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ انتظامیہ اور اسلامی جمیعت طلبہ کی ملی بھگت سے ایسے واقعات ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے میں ملوث طلبہ کو فوراً یونیورسٹی سے نکالا جائے۔ اگر انتظامیہ اسی طرح متشدد تنظیموں کی حمایت کرتی رہی تو ہم چپ نہیں بیٹھیں گے۔