پنجاب یونیورسٹی لاہور سے بی ایس سوشیالوجی کے طالب علم کو اغوا کر لیا گیا، ساتھی طلبہ نے الزام لگایا کہ اسلامی جمعیت طلبہ نامی تنظیم نے طالب علم عزیز ہنجرہ کو اغوا کیا ہے اس لئے اس تنظیم پر مقدمہ درج کیا جائے اور طالب علم کو بازیاب کروایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق آج پنجاب یونیورسٹی لاہور سے سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کا طالب علم عزیر ہنجرہ کو ہاسٹل نمبر 15 سے اغوا کیا گیا۔ اس کے ساتھی طلبہ کا ماننا ہے کہ اسلامی جمیعت طلبہ نامی تنظیم کی طرف سے طالب علم کو اغوا کیا گیا۔
اغوا ہونے والا طالب علم عزیر ہنجرہ جو کے بی ایس شوشیالوجی کا طلب علم ہے کو چند لوگ زبردستی اس کے ہاسٹل سے اٹھا کر لے گئے۔ جس کے بعد اسے نامعلوم مقام پر رکھا ہوا ہے، ذرائع کے مطابق اغوا ہونے والا طالب علم پنجاب کونسل کا ممبر ہے جو پنجابی کلچر اور پنجابی زبان کے پرچار پر کام کرتا ہے۔
بعد ازاں پنجاب کونسل کے طلبہ نے پنجاب یونیورسٹی میں وی سی آفس کے باہر دھرنا دیا اور مطالبہ کیا کہ جمعیت کے خلاف مقدمہ درج کروایا جائے اور طالب علم کو فی الفور بازیاب کروایا جائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ طالب علم کے موبائل سے آخری لوکیشن 'منصورہ' جو جمعیت اور جماعت اسلامی کا گڑھ ہے وہاں دیکھی گئی ہے۔
دھرنے کے شرکا نے الزام لگایا کہ انتظامیہ جمعیت کے ساتھ ملی ہوئی ہے، پولیس مقدمہ یونیورسٹی انتظامیہ کی مدعیت میں درج چاہتی ہے مگر انتظامیہ مقدمہ درج نہ کرنے پر پولیس کو اکسا رہی ہے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے ہر طالب علم کی حفاظت یونیورسٹی کی ذمہ داری ہے لیکن چیف سیکیورٹی آفیسر سمیت ساری انتظامیہ اس پر خاموش ہے، اگر طالب علم کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار جمعیت کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ بھی ہوگی۔
اس سلسلے میں نیا دور نے پنجابی پریت کے بانی ممبر رائے علی آفتاب سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ جمعیت جیسی تنظیموں کو تعلیمی ادارہ سے نکالا جانا چاہیے, طلبہ مشکل سے اپنی فیس ادا کرتے ہیں اور یہ جمعیت کے غنڈے ان کو دماغی طور پر ہراساں کرتے ہیں۔ اس ماحول میں طلبہ کیسے پڑھ سکتے ہیں، تعلیمی ادارہ کو غنڈہ گردی سے دور رکھا جانا چاہیےم ہم سیکورٹی اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ عزیر ہنجرہ کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے۔
اس سلسلے میں پنجاب کونسل کے مرکزی اورگنائزر ملک عدنان اعوان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں پتا چلا کہ عزیر ہنجرہ کو جمعیت کے غنڈوں نے اغوا کیا ہے تو ہم نے یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا مگر نہ تو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ہماری بات سنی اور نہ ہی پولیس ہماری بات سننے کو تیار ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ جب بھی جمعیت کے غنڈوں کی بات ہو تو یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہوتے، ہم بہت پریشان ہیں۔