گستاخی کا الزام: کوہاٹ یونیورسٹی کے طلبہ کا ساتھی طالب علم پر تشدد

گستاخی کا الزام: کوہاٹ یونیورسٹی کے طلبہ کا ساتھی طالب علم پر تشدد
کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے طلباء نے بدھ کے روز فیس بک پر توہین آمیز پوسٹ کرنے کے الزام میں اپنے ساتھی طالب علم سے مارنے کی کوشش کی ۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب طلبہ نے ساتھی طالب علم کو کلاس روم میں دیکھا تو وہ مشتعل ہوگئے۔ طلبہ نے اسے زدو کوب کیا، مارا اور تشدد کا نشانہ بنایا جس سے طالب علم شدید زخمی ہوا۔ تاہم ، وائس چانسلر ڈاکٹر تسلیم حسین نے اس طالب علم کو دیگر طلباء سے بچایا  اور اسے اپنے دفتر لے گئے۔ بعدازاں ، وی سی نے صورتحال پر قابو پانے کے لئے پولیس کو کیمپس میں بلایا۔
اس کے فوراً بعد ہی ، پولیس کے بکتر بند اہلکاروں کی ٹولیاں یونیورسٹی پہنچیں ، جہاں مشتعل طلباء نے وی سی کے دفتر کا محاصرہ کرلیا تھا۔ مشتعل طلبہ نے مطالبہ کیا کہ یا تو انتظامیہ اسے یونیورسٹی سے بے دخل کردے ورنہ  وہ اسے مار ڈالیں گے۔

بعدازاں ، طلباء نے یونیورسٹی کے تمام گیٹ بند کردیئے اور کہا کہ جب تک کہ توہین کے ملزم کو خارج کرنے کا نویفیکیشن جاری نہیں ہوتا تب تک وہ دروازے نہیں کھولیں گے۔دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے وائس چانسلر نے طالب علم کو یونیورسٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے بعد احتجاج کرنے والے طلباء نے یونیورسٹی کے دروازے کھول دئیے۔

طلباء نے کیمپس سے باہر جانے کی اجازت سے قبل پولیس کی ہر گاڑی سے مطلوبہ طالب علم کو ڈھونڈنے کی کوشش کی۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ توہین رسالت کا تنازعہ کھڑے ہونے کے بعد ، ڈپٹی کمشنر کے حکم پر ایک ملزم کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔