سپریم کورٹ نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کو بری کر دیا

سپریم کورٹ نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کو بری کر دیا
پاکستان کی اعلیٰ عدالت نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم وجیہہ الحسن کو بری کر دیا۔ ملزم نے اپنی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل تین رکنی بینچ نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ استغاثہ ملزم کے خلاف توہین رسالت کا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزم تو کہتا ہے کہ میں نے خط نہیں لکهے، میں مسلمان ہوں اور آخری نبی ﷺ کو بهی مانتا ہوں، ہینڈ رائٹنگ ایکسپرٹ نے کہا ہے کہ غالب امکان ہے ملزم کی رائٹنگ خط سے مشابہت رکهتی ہے۔

ملزم وجیہہ الحسن پر الزام تھا کہ انہوں نے حسن مرشد مسی کے نام سے اسماعیل قریشی کو خط بھیجے جن میں توہین رسالت کے الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے وجیہہ الحسن کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تهی اور ہائی کورٹ نے اس سزا کو برقرار رکھا تھا۔

کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وجیہہ الحسن کو بری کر دیا۔