لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ توہین رسالت پر سزائے موت کے ملزم ایک مسیحی شخص کو 6 سال بعد بری کردیا۔
واضح رہے کہ اس واقعے پر بادامی باغ میں مسیحی اکثریتی علاقے جوزف کالونی میں 100 سے زائد گھروں کو نذرآتش کردیا گیا تھا۔
ڈان اخبار کی کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ایک مختصر حکم میں ساون مسیح کی ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست کو منظور کرلیا۔
درخواست گزار کی قانونی ٹیم کے رکن ندیم انتھنی نے ڈان کو بتایا کہ تفصیلی فیصلہ ابھی جاری نہیں کیا گیا۔ فیصلہ جسٹس اسجد جاوید گھرل اور جسٹس سید شہباز علی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سنایا۔
ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپنے اعتراض میں واقعے کے مرکزی ملزم سانول مسیح کے وکیل نے کہا کہ مبینہ واقعے کےبعد مقامی علما کی جانب سے مشتعل کیے گئے سیکڑوں لوگوں نے جوزف کالونی پر حملہ کردیا اور مسیحوں کے 100 سے زائد گھروں کو نذرآتش کردیا، پولیس کی جانب سے حملہ آوروں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کےتحت مقدمات درج کیے گئے لیکن بعد ازاں تمام ملزمان ’عدم ثبوت‘ کی بنیاد پر بری ہوگئے۔
اپنی درخواست میں ساون نے اعتراض کیا کہ ٹرائل کورٹ نے شکایت کنندہ کے اس دوسرے مؤقف کی بنیاد پر سزا سنائی جو واقعے کے 8 روز بعد ابتدائی بیان میں خلا کو پر کرنے کی کوشش میں ضمنی بیان کے طور پر ریکارڈ کروایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے استغاثہ کے کیس میں ایک سنگین غلطی کو بھی نظرانداز کیا کہ مبینہ واقعے کی ایف آئی آر 33 گھنٹوں کی مبہم تاخیر کے ساتھ درج ہوئی تھی۔