وفاق اور آزاد کشمیر کے درمیان رسہ کشی: 'وفاق کی دخل اندازی کی وجہ سے بجٹ پاس نہیں ہوا'

وفاق اور آزاد کشمیر کے درمیان رسہ کشی: 'وفاق کی دخل اندازی کی وجہ سے بجٹ پاس نہیں ہوا'
وفاق اور آزاد کشمیر حکومت کے درمیان ’اختیارات کی جنگ‘ کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر حکومت نے مبینہ غیر قانونی اقدامات ختم کرنے کیلئے وفاق کو 25 جون کی ڈیڈ لائن دی ہے اور آزاد کشمیر حکومت کا مؤقف ہے کہ وفاق کی مبینہ مداخلت کی وجہ سے آزاد کشمیر کابینہ نے بجٹ کی منظوری نہیں دی، تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ پیش کیے بغیر اسپیکر نے اسمبلی اجلاس ملتوی کردیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ وفاق نے ہمارے بجٹ سے 5 ارب روپے وزیر امور کشمیر کو دیدیے اور انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدواروں میں 5 ارب روپے تقسیم کیے جائیں گے جب کہ گزشتہ بجٹ میں منظور شدہ منصوبے روک کر ربوں روپے لیپس کیے جارہے ہیں، توانائی کے میگا پراجیکٹ پر فکسڈ ٹیکس ہمارے حقوق پر ڈاکہ ہے۔
آزاد کشمیر کابینہ کا کہنا ہےکہ وفاقی حکومت کے غیر آئینی اقدامات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

صرف آزاد کشمیر ہی نہیں سندھ میں بھی وفاق کے خلاف آواز اٹھ رہی ہے:

چند روز قبل ہی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ شدید ناانصافی ہوئی ہے اور ہمیں انتہائی غیر ضروری منصوبے دے گئے ہیں جس پر صوبائی حکومت سے مشاورت ہی نہیں کی گئی۔
صوبائی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ 'میں کبھی نہیں کہتا کہ کراچی کے حالات بہتر ہیں لیکن کراچی کو بنانے والے وسائل ہمارے پاس نہیں ہیں اور اسی وجہ سے وفاقی اور بین الاقوامی امداد کا تقاضا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی موجودہ صورتحال کی وجہ بغیر منصوبہ بندی کے نمو اور قبضہ مافیا ہے جس کے بارے میں سب جانتے ہیں اور اس میں، میں خود کو بھی قصوروار کہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ’اور ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ تو ادھر کے ہیں ہی نہیں تو ان کی ذمہ داری زیادہ ہے اور ہم بھی اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ شدید ناانصافی ہوئی ہے اور ہمیں انتہائی غیر ضروری منصوبے دے گئے ہیں کیونکہ یہ وہ منصوبے ہیں جس پر صوبائی حکومت سے مشاورت ہی نہیں کی گئی۔ سید مراد علی شاہ نے الزام لگایا کہ وفاق، ٹیکس میں چوریاں کم کرے تاکہ صوبوں کو ان کا پورا حصہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ جس 17 فیصد نمو کا ڈھول وفاقی حکومت بجا رہی ہے وہ دراصل تین سال پر مشتمل ہے جبکہ 9.7 کھرب روپے کے منصوبے دیے لیکن ریلیز 5 سو ارب کیے۔