چین اور پاکستان جوہری ہتھیاروں میں بھارت سے آگے ہیں: سپری رپورٹ

چین اور پاکستان جوہری ہتھیاروں میں بھارت سے آگے ہیں: سپری رپورٹ
کرونا کے بعد سمجھا گیا تھا کہ دنیا کی ترجیحات میں تبدیلی آئے گی تاہم دنیا میں اس وقت جوہری ہتھیاروںکے حوالے سے مقابلہ تیز سے تیز تر ہوتا نظر آرہا ہے۔ خاص کر ایک دوسرے کے حریف ممالک کے درمیان تو اس کشکمش کی صورتحال خطرناک رخ اختیار کر چکی ہے۔ تازہ ترین پیش رفت میں سویڈن کے سٹریٹیجک تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سپری) نے پیر کو اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں جوہری ہتھیاروں سے متعلق اہم انکشافات شامل ہیں۔

سپری کی رپورٹ میں کچھ اہم نکات درج ذیل ہیں:

سنہ 2021 کے آغاز میں جوہری صلاحیت کے حامل نو ممالک (امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس، اسرائیل، پاکستان، انڈیا اور شمالی کوریا) کے پاس تقریبا 13 ہزار 80 جوہری ہتھیار تھے، یہ ہتھیار اس تعداد سے کچھ کم ہیں جس کا اندازہ سپری نے سنہ 2020 کے آغاز میں لگایا تھا
ان میں سے 3825 ایٹمی ہتھیار فوری طور پر کسی بھی قسم کی کارروائی کے لیے تیار کہے جاتے ہیں۔ گذشتہ سال ان کی تعداد 3720 تھی
ان 3825 ہتھیاروں میں سے تقریباً دو ہزار جوہری ہتھیار امریکہ اور روس کے ہیں جنھیں ہائی الرٹ موڈ میں رکھا گیا ہے
اسرائیل کے پاس تقریباً 90 اور شمالی کوریا کے پاس 40-50 جوہری ہتھیار ہیں
شمالی کوریا نے گذشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً دس نئے جوہری ہتھیار بنائے ہیں اور اس وقت اس کے پاس 40-50 جوہری ہتھیار ہیں
چین نے گذشتہ سال کے مقابلہ میں 30 نئے جوہری ہتھیار بنائے ہیں اور اب ان کے پاس تقریبا 350 جوہری ہتھیار ہیں
پاکستان نے گذشتہ سال کے مقابلہ میں پانچ نئے جوہری ہتھیار بنائے ہیں اور اب اس کے پاس تقریباً 165 جوہری ہتھیار ہیں
انڈیا نے گذشتہ سال چھ نئے جوہری ہتھیار بنائے اور اب اس کے پاس تقریباً 156 جوہری ہتھیار ہیں
سپری رپورٹ کے بعد امن اور جوہری ہتھیاروں کے درمیان تعلق پر بحث

سپری کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد جوہری ہتھیاروں سے متعلق دنیا میں ایک بار ہھر سے بحث چھڑ گئی ہے۔
دنیا گذشتہ دو برسوں سے کرونا کی خونی وبا سے لڑ رہی ہے وہیں دوسری طرف جوہری ہتھیاروں پر بے دریغ خرچ کیا جا رہا ہے۔ ابھی پچھلے ہفتے ہی نوبل انعام یافتہ بین الاقوامی تنظیم ’انٹرنیشنل کمپین ٹو ایبولش نیوکلیئر ویپنز‘ (آئی سی اے این) کی ایک رپورٹ سامنے آئی۔ کمپلیسٹ: 2020 گلوبل نیوکلیئر ویپنز سپنڈنگ‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وبائی امراض کی تباہ کاریوں، تباہ حال معیشت اور بگڑتے ہوئے صحت کے نظام کے باوجود حکومتیں کس طرح لوگوں کے ٹیکس کے پیسوں کو دفاعی ٹھیکیداروں کو منتقل کر رہی ہیں۔
جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کون کس نمبر پر ہے؟
آئی سی اے این کے مطابق وبائی امراض کے دوران جوہری ہتھیاروں پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والے ممالک میں امریکہ پہلے نمبر پر اور چین دوسرے نمبر پر ہے جبکہ اس فہرست میں انڈیا چھٹے اور پاکستان ساتویں نمبر پر ہے۔کمپلیسٹ: 2020 گلوبل نیوکلیئر ویپنز سپنڈنگ‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وبائی امراض کی تباہ کاریوں، تباہ حال معیشت اور بگڑتے ہوئے صحت کے نظام کے باوجود حکومتیں کس طرح لوگوں کے ٹیکس کے پیسوں کو دفاعی ٹھیکیداروں کو منتقل کر رہی ہیں۔

آئی سی اے این کے مطابق وبائی امراض کے دوران جوہری ہتھیاروں پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والے ممالک میں امریکہ پہلے نمبر پر اور چین دوسرے نمبر پر ہے جبکہ اس فہرست میں انڈیا چھٹے اور پاکستان ساتویں نمبر پر ہے۔کمپلیسٹ: 2020 گلوبل نیوکلیئر ویپنز سپنڈنگ‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وبائی امراض کی تباہ کاریوں، تباہ حال معیشت اور بگڑتے ہوئے صحت کے نظام کے باوجود حکومتیں کس طرح لوگوں کے ٹیکس کے پیسوں کو دفاعی ٹھیکیداروں کو منتقل کر رہی ہیں۔

آئی سی اے این کے مطابق وبائی امراض کے دوران جوہری ہتھیاروں پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والے ممالک میں امریکہ پہلے نمبر پر اور چین دوسرے نمبر پر ہے جبکہ اس فہرست میں انڈیا چھٹے اور پاکستان ساتویں نمبر پر ہے۔
پچھلے مہینے ہی برطانیہ کے تھنک ٹینک ’انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سٹریٹجک سٹڈیز‘ (آئی آئی اے ایس) نے ’جنوبی ایشیا میں نیوکلیئر ڈیٹرنس اور استحکام: احساسات اور حقائق‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری سنہ 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے مابین کشیدگی جس سطح کو پہنچ گئی تھی اگر دونوں ممالک کے مابین کوئی بڑی ’غلط فہمی‘ پیدا ہو جاتی تو جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال سے انکار نہیں کیا جا سکتا تھا۔