Get Alerts

گھبرانا نہیں ہے، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے: وزیر اعظم عمران خان

گھبرانا نہیں ہے، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے: وزیر اعظم عمران خان
وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کے معاملے پر افرا تفری پیدا کرنے کی ضرورت نہیں کورونا وائرس کی خاصیت یہ ہے کہ جلد پھیل جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوے فیصد کورونا کے وائرس خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں عوام احتیاط کے طور پر زیادہ سے زیادہ وقت گھروں میں گزاریں، ملنا جلنا بند کریں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرنے سے گریز کریں، ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، نبیؐ کے فرمان کے مطابق قوم متحد رہے، ہمیں اس وبا کے خلاف جنگ ضرور جیتیں گے۔کورونا وائرس کے 90 فیصد مریضوں کو صرف نزلہ زکام ہوتا ہے۔ 2 سے 3 فیصد کو ہی علاج کی ضرورت پرتی ہے۔ چین میں کورونا وائرس پھیلنے پر اقدامات کا فیصلہ کیا معلوم تھا کہ چین میں کورونا وائرس پھیلا ہے تو پاکستان بھی پہنچے گا.چین کے بعد پڑوسی ملک ایران میں بھی کورونا وائرس پھیلا۔ ایران ہمارے زائرین گئے تو وہاں سے انہیں کورونا وائرس لاحق ہوا جو کہ ملک میں پھیلا

کورونا وائرس کے آغاز پر ہی مسلسل چین سے رابطے میں تھے . پہلا کیس 26 جنوری کو آیا۔ پاکستان میں یورپ والے حالات نہیں ہیں۔ اٹلی نے پہلے کوئی انتظام نہیں کیئے اب لاک ڈاون کر دیا۔ اگر شہر بند کرتےتو لوگ بھوک سے مر جاتے۔ پاک فوج اور بلوچستان حکومت کو داد دیتا ہوںکہ انہوں نے ایران سے آنے والے زائرین کو قرنطینہ کیا اور حالات سےبطریق احسن نبٹے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم اب تک 9 لاکھ افراد کو ایئرپورٹس پر اسکرین کرچکے ہیں، پہلا کیس پاکستان میں 26 فروری کو رپورٹ ہوا، ہمیں اندازہ تھا کہ یہ وائرس یہاں بھی تیزی سے پھیل سکتا ہے، 20 کیس سامنے آنے پر نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس بلا کر دنیا بھر کے کیسز کا جائزہ لیا جیسا کہ اٹلی لاک ڈاؤن ہوا، برطانیہ کی سوچ مختلف ہے،

انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی سوچا کہ 20 کیس سامنے آگئے اس لیے ملک بند کردیا جائے لیکن میں قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ایسے حالات نہیں جیسا کہ یورپ اور امریکا کے ہیں، یہاں 25 فیصد لوگ تو بالکل ہی غریب ہیں، معاشی مشکلات ہیں اگر ہم شہر کے شہر بند کردیں تو پہلے ہی لوگ معاشی مشکلات کا شکار ہیں تو دوسری جانب لوگ بھوک سے مرجائیں گے اس لیے ہمیں بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسی لیے ہم نے اسکول اور کالج پہلے مرحلے میں بند کیے، کمیٹی بنائی جو وزرا سے رابطے میں ہے، این ڈی ایم اے کو بھی فعال کیا، ملک میں ماسک موجود ہیں تاہم وینٹی لیٹرز موجود نہیں اسی لیے فوری وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھانے کا حکم دیا ہے ۔

عمران خان نے کہا کہ چین ہماری مدد کررہا ہے ہمیں چین سے سبق سیکھنا ہے کہ ہم کیسے اس وائرس سے لڑسکتے ہیں، صدر عارف علوی اسی لئے چین گئےہیں، ہمیں دنیا کو دیکھنا ہے کہ دنیا میں اس وائرس سے کیسے جنگ کی جارہی ہے، حکومت عوام کو آگاہ کرے گی کہ اس وائرس سے کیسے بچنا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس وائرس کے سبب معاشی معاملات میں بھی بگاڑ پیدا ہورہا ہے، بڑی عرصے بعد پاکستان کی برآمدات بڑھنا شروع ہوئی تھیں لیکن اب نظرآرہا ہے کہ اس پر منفی اثر پڑے گا اسی طرح ملک میں شادی ہالز، ریستوران اور شاپنگ سینٹرز پر بھی اثر پڑے گا ہمیں معاشی معاملات کو بھی دیکھنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نوے فیصد کورونا کے وائرس خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں عوام احتیاط کے طور پر زیادہ سے زیادہ وقت گھروں میں گزاریں، ملنا جلنا بند کریں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرنے سے گریز کریں، ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، نبیؐ کے فرمان کے مطابق قوم متحد رہے، ہمیں اس وبا کے خلاف جنگ ضرور جیتیں گے۔