عمران خان کے عدالت پیشی سے متعلق بیانات میں تضاد

عمران خان کے عدالت پیشی سے متعلق بیانات میں تضاد
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان توشہ خانہ کیس میں عدالت میں پیشی کے حوالے سے مسلسل اپنے بیانات بدل رہے ہیں۔

بی بی سی ورلڈ نیوز سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر  پولیسفورسز جمع ہیں اور وہ ذہنی طور پر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔ اس پر انٹرویو لینے والی صحافی نے سوال داغا کہ اگر آپ ذہنی طور پر تیار ہیں تو گرفتاری کے خلاف کیوں مزاحمت کر رہے ہیں؟ جس پر عمران خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 'عدالت نے 18 مارچ تک حفاظتی ضمانت دے رکھی ہے اور کوئی وجہ نہیں بنتی  کہ پولیس مجھے 14 مارچ کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے'۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ وہ قانون کی پاسداری کرنے والے شہری ہیں اور سب کو ملک کے قانون کے تابع ہونا چاہیے۔ برطانوی صحافی  نے کہا کہ ملک کا قانون کہتا ہے کہ آپ کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری ہے اور آپ مزاحمت کر رہے ہیں۔ لہذا آپ ملک کے قانون کی پیروی نہیں کر رہے ہیں۔

عمران خان نے جواب دیا کہ یہ زمین کا قانون نہیں ہے یہ جنگل کا قانون ہے۔کیونکہ ان کی 18 مارچ تک حفاظتی ضمانت ہے۔

دوسری جانب زمان پارک میں اپنے پارٹی کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جب میں نے اپنی پارٹی کے کارکنوں کو پولیس اور رینجرز سے جھڑپوں میں زخمی ہوتے دیکھا تو خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔ ’’میں خود کو پولیس کے حوالے کرنے والا تھا لیکن پارٹی کارکنان میرے سامنے دیوار کی طرح کھڑے ہوگئے اور کہا کہ پولیس مجھے جیل میں تشدد کا نشانہ بنائے گی اور مجھے حراست میں مار دیا جائے گا یا زہر دے دیا جائے گا۔‘‘

اس لیے ان کے غیر ملکی میڈیا اور مقامی میڈیا کو دیے گئے بیانات میں واضح تضاد ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے سامنے انہوں نے کہا کہ وہ گرفتاری کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں کیونکہ ان کی 18 مارچ تک حفاظتی ضمانت ہے۔ جبکہ مقامی میڈیا میں انہوں نے کہا کہ وہ خود کو پولیس کے حوالے کرنے والے ہیں لیکن پارٹی کارکنوں نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔