سوڈان میں برسر اقتدار فوجی حکومت اور مظاہرین کے درمیان انتقال اقتدار کا معاہدہ طے پاگیا

سوڈان میں برسر اقتدار فوجی حکومت اور مظاہرین کے درمیان انتقال اقتدار کا معاہدہ طے پاگیا

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات سول انتظامیہ کے حوالے کرنے اور فوجی حکمرانی کی توسیع پر اٹکے ہوئے تھے، تاہم اب دونوں فریقین اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ انتقال اقتدار 3 برس میں ہوگا۔ 


معاہدے پر اتفاق کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ملٹری کونسل کے رکن لیفٹننٹ جنرل یاسر العطا نے کہا کہ دونوں فریقین تین سال میں انتقال اقتدار پر متفق ہوگئے ہیں اور اگلے 6 ماہ کی ترجیحات میں سب سے پہلے نمبر پر ملک میں موجود مختلف مسلح جنگجو گروپوں کو امن مذاکرات کے لیے تیار کرنا ہے۔

ملٹری کونسل کے رکن کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں اب یہ بات طے کرنا ہے کہ خودمختار کونسل بنا دی جائے اور امید ہے کہ ایک دو روز میں اس پر اتفاق ہو جائے گا۔


انہوں نے کہا کہ ’24 گھنٹوں کے اندر مکمل معاہدہ ہوجائے گا اور سوڈانی عوام پرامن انقلاب کے مقصد کے حصول کا جشن منائیں گے’۔


قبل ازیں مذاکرات کے دوران بھی احتجاج جاری تھا اور دو روز قبل تصادم کے دوران کم از کم 5 افراد مارے گئے تھے جن میں ایک فوجی افسر بھی شامل تھا جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔


خیال رہے کہ سوڈانی فوج نے 4 ماہ کے عوامی احتجاج کے نتیجے میں 11 اپریل 2019 کو سابق صدر عمرالبشیر کی 30 سالہ طویل حکمرانی کو ختم کردیا تھا، لیکن اس کے باوجود عوامی احتجاج ختم نہ ہوا اور حکومت سول انتظامیہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ مزید مضبوط ہوگیا۔