فوجی بغاوت کے بعد سوڈان کے صدر عمر البشیر نظر بند

فوجی بغاوت کے بعد سوڈان کے صدر عمر البشیر نظر بند
 خرطوم:  سوڈان میں کئی ہفتوں سے جاری حکومت کے خلاف جاری عوامی احتجاج کے بعد فوج نے صدر عمر البشیر کا تختہ الٹتے ہوئے ان سے استعفی لے لیا ہے جبکہ انہیں گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے۔

اس سے قبل سرکاری ٹی وی پر کہا گیا تھا کہ مسلح افواج صدر عمر البشیر کے 30 سالہ دور حکومت کے خلاف کئی مہینوں سے جاری احتجاج اور ان کے خلاف مسلح بغاوت کی قیاس آرائیوں سے متعلق اہم اعلان کریں گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ 6 روز سے صدر عمر حسن البشیر کے خلاف احتجاجاً ہزاروں افراد آرمی ہیڈ کوارٹر کے باہر جمع تھے جہاں صدر کی رہائش گاہ اور وزارت دفاع کا دفتر بھی ہے، مظاہرین اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف احتجاج کر رہے تھے۔

عمر بشیرکا پورا نام عمر حسن احمد البشیر ہے جو 1989ء میں سوڈانی فوج کےکرنل تھے اور وزیر اعظم صادق المہدی کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بن گئے تھے۔ بین الاقوامی عدالت جرائم میں عمر بشیر پر بڑے پیمانے پر قتل، عصمت دری اور شہریوں کی املاک لوٹنے کا مقدمہ بھی چلا تھا۔

1992ء کے عشرے میں عمر البشیر نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو پناہ بھی دی تھی تاہم تنزانیہ اور نیروبی میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں کے بعد سوڈانی حکومت نے اسامہ بن لادن کو بے دخل کردیا تھا۔