Get Alerts

وفاقی حکومت نے شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا

وفاقی حکومت نے شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا
وفاقی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا نام سفری پابندی کی فہرست ایگزٹ کنٹرول ( ای سی ایل) میں شامل کردیا۔

ہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جس میں نام ای سی ایل میں ڈالنے کی وجوہات بھی درج کی گئی ہیں۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ نیب ریفرنس کا ٹرائل شروع ہو چکا ہے، اس پر احتساب عدالت میں جرح جاری ہے،  شہبازشریف کو ملک سے باہر بھیجنے سے ٹرائل تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے، ان  پر منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کا 7 ارب روپے کا کیس ہے۔


نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیاہےکہ آئین کےآرٹیکل 25 کے تحت مقدمے میں ایک ملزم کےساتھ امتیازی سلوک نہیں ہوسکتا، حکومت کے پاس ایسی کوئی دستاویزات نہیں جس سے ثابت ہو کہ شہباز شریف کو میڈیکل علاج کی ضرورت ہے۔


اس حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس میں 4 ملزمان سلطانی گواہ بن چکے ہیں اگر انہیں باہر جانے کی اجازت دی جاتی تو وہ ثبوتوں میں ردو بدل اور سلطانی گواہان پر اثر انداز ہوسکتے تھے۔ شہباز شریف اس بات کے ضمانتی تھے کہ وہ نواز شریف کو وطن واپس لائیں گے لیکن اس کے بجائے وہ خود سحری کھانے سے پہلے یہاں سے فرار ہورہے تھے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ دنیا میں واحد ملک ہے کہ جہاں ایک دن میں کیس داخل ہوا، اسی دن اعتراض کے باوجود فیصلہ ہوا، اسی روز ٹکٹ بک ہوا حالانکہ بلاکیج تھا برطانیہ نہیں جاسکتے تھے، قطر میں 15 روز قرنطینہ کرنا تھا اور اس کے بعد یہاں سے بھاگ جانا تھا۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ شہباز شریف کے سوا اس کیس کے تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں تھے اور آئین کی دفعہ 25 کے تحت انصاف کا تقاضہ یہ تھا کہ تمام ملزمان سے یکساں سلوک کیا جائے اور یہ یکساں سلوک نہیں تھا کہ 14 ملزمان ای سی ایل پر تھے اور ایک ملزم رات کی تاریکی میں پاکستان سے فرار ہورہا تھا۔ شہباز شریف نے اپنے بھائی کی طرح کوئی طبی دستاویزات جمع نہیں کروائیں، ان کا کوئی بورڈ نہیں بیٹھا، نہ یہ بتایا کہ بیماری کا کیا علاج ہے اور رپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ دیکھنا بھی ممکن نہیں تھا کہ اس کا پاکستان میں کیا علاج ہے۔

انہوں نے کہا ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کے حوالے سے بھی انہوں نے کوئی درخواست نہیں دی اور نہ نمائندہ مقرر کیا اور نہ یہ کہا کہ فلاں شخص میرا کیس دیکھے گا لہٰذا اس بنیاد پر قومی احتساب بیورو نے کچھ سفارشات پیش کیں جسے کابینہ کمیٹی نے منظور کیا۔ کابینہ کمیٹی کے ذریعے وزارت قانون اور وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی جسے منظور کرلیا گیا اور آج صبح وزارت داخلہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ میرے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ وہ ڈیل کے تحت باہر آئے یا ڈیل کے تحت بیرونِ ملک سفر کررہے تھے یا ان کا بیانیہ بدلا ہوا ہے، ایک زبیر صاحب نے کہا کہ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہوگئے ہیں تو ہمیں خوشی ہے کہ تعلقات اچھے ہوں۔ یہ وہی تعلقات ہیں کہ گوجرانوالہ اور دوسرے شہروں کے جلسوں میں گالیاں دی جارہی تھیں، دنیا میں واحد پاکستانی سیاستدان ہے جو اپوزیشن کا وقت لندن میں گزارنا چاہتا ہے جو اپوزیشن کی زندگی کے مزے لندن میں اور پاکستان میں اقتدار میں رہنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے ہر ملک میں دیکھیں جو لیڈر ہوتا ہے وہ اپنے لوگوں میں جینا اور مرنا چاہتا ہے لندن بھاگنے کے بجائے اپنے لوگوں کے ساتھ رہنا چاہتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر شہباز شریف چاہیں تو ای سی ایل میں اندراج پر نظرِ ثانی کے لیے 15 روز کے اندر وزارت داخلہ کو درخواست دے سکتے ہیں

واضح رہےکہ شہباز شریف نے بلیک لسٹ میں نام موجود ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے انہیں علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی تاہم گزشتہ ہفتے بیرون ملک روانگی کے لیے جب شہباز شریف لاہور ائیرپورٹ پہنچے تو امیگریشن حکام نے انہیں پرواز میں سوار ہونے کی اجازت نہیں دی جس پر اپوزیشن لیڈر واپس گھر روانہ ہوگئے۔