پاکستان میں اس وقت دو اسٹیبلشمنٹس موجود ہیں؛ ایک ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور دوسری جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ن لیگ اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔ دونوں میں وجہ تنازعہ تحریک انصاف اور عمران خان ہیں۔ دونوں میں اختلاف عمران خان کے خلاف کیسز اور 9 مئی پر ہے۔ یہ کہنا ہے مزمل سہروردی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے بتایا دونوں اسٹیبلشمنٹس کے بیچ لڑائی شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ضمانتوں سے شروع ہوئی۔ ابھی دونوں جانب کی بی ٹیمیں آمنے سامنے ہیں، پورس کے ہاتھی ابھی میدان میں آنے ہیں۔ اس سے پہلے سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے دور میں بھی یہ لڑائی ہوئی تھی جس میں انہیں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں شکست ہو گئی تھی۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
سید صبیح الحسنین نے کہا جسٹس عرفان سعادت خان کے لا کلرک احسن جدون جو ن لیگ کے سینئر وکیل جہانگیر جدون کے بیٹے ہیں، انہوں نے عمران خان کی تصویر بنا کر انتظار پنجھوتہ کے ساتھ شیئر کی۔ اس کے بعد وہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ امکان ہے احسن جدون کے خلاف کارروائی ہو گی۔ عمران خان کو اتنی جلدی بولنے کی اجازت نہیں ملے گی۔ ابھی وکیل دلائل دیں گے جس کے بعد اپیل کنندہ کو موقع ملے گا۔
رضا رومی کے مطابق ملک میں اسٹیبلشمنٹ ایک ہی ہے مگر اس میں الگ الگ کیمپ بن چکے ہیں۔ حالیہ لڑائی کی ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ ہے جو عرصہ دراز سے سیاست اور ملکی نظام میں مداخلت کرتی آئی ہے۔
میزبان مبشر بخاری تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔