آج پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ حقوق کی تنظیم پروگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو کی جانب سے خواتین طلبہ نے میس فیس میں بےجا اضافے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے میس فیس 3500 سے بڑھا کر 4300 کردی گئی ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹی طالبات کی طرف سے ہاسٹل فیس میں اضافے اور دیگر مطالبات کو لے کر یونیورسٹی میں احتجاج کیا گیا ہے۔
احتجاجی طالبات نے ہال کونسل کے آفس کا گھیراؤ کیا جبکہ ہال کونسل کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی بھی کی۔
مظاہرین میں شامل طالب علم راہنما بشری ماہ نور نے بتایا کہ کرونا کی وجہ سے طلبہ اور ان کے والدین کو پہلے ہی شدید معاشی بحران کا سامنا ہے۔اس صورتحال میں انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں اضافے کا فیصلہ طلبہ کو بند گلی میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ کے ان فیصلوں کے خلاف تقریبا 130 طالبات نے اپنی درخواستیں جمع کروائی ہیں۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1460970918231121925
بشریٰ ماہ نور کا مزید کہنا تھا کہ بوائز ہاسٹلز میں میس کمیٹیز فعال ہیں اور اگر وہ میس سے کھانا نہ کھائیں تو انہیں پیسے نہیں دینے پڑتے، مگر طالبات اگر کھانا نہ بھی کھائیں پھر بھی ہر صورت میس فیسیں بھرنے کے لیے انتظامیہ کی طرف سے دباؤ ڈالا جاتا ہے جبکہ طالبات ہاسٹل کی میس کمیٹیاں بھی مکمل طور پر غیر فعال ہیں۔
جب ہم نے ان سے پوچھا کہ آپکے مطالبات کیا ہیں تو انکا کہنا تھا کہ ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ میس فیس کو کم کرکے دوبارہ سے 3500 کیا جائے جبکہ نان میس فیس کو 500 سے بڑھا کر 700 کردیا گیا ہے، اسے بھی مکمل طور پہ ختم کیا جائے کیونکہ جب ہم میس کی فیس دیتے ہیں تو نان میس فیس کی کوئی منطق نہیں بنتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گرلز ہاسٹل کی میس کمیٹیز کو فعال کیا جائے اور میس کے معاملات میں طالبات کو شامل کیا جائے۔
احتجاج کرنے والی طالبات کا مطالبہ تھا کہ ہم سے جو سالانہ ڈینر کے نام پہ 1200 لیا جاتا ہے وہ بھی طالبات کو واپس کیے جائیں۔
احتجاج میں شامل طالب علم رہنما نصرت رائے کا کہنا تھا کہ ہاسٹل انتظامیہ کی جانب سے جاری اس لاقانونیت کو ہم بالکل بھی برداشت نہیں کریں گے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ میس اخراجات کو فکس کیا جائے اور تمام بے جا اضافے واپس لیے جائیں ورنہ ہم ہاسٹلز کے میس کا بائیکاٹ کریں گے۔
پنجاب یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے طالب راہنما رائے علی آفتاب نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتظامیہ کی جانب سے طالبات کے مطالبات کو منظور نہیں کیا گیا تو ہم وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے بڑا مظاہرہ کریں گے اور مطالبات کی منظوری تک ہم وہاں دھرنا دیں گے۔
انتظامیہ نے طالبات کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی بنا دی ہے جبکہ احتجاج ایک دن کے لیے موخر کر دیا گیا ہے۔