باچا خان یونیورسٹی کے بعد اب پشاور یونیورسٹی نے طالبات پر شلوار قمیض اور دوپٹے کی پابندی عائد کردی

باچا خان یونیورسٹی کے بعد اب پشاور یونیورسٹی نے طالبات پر شلوار قمیض اور دوپٹے کی پابندی عائد کردی
خیبر پختونخوا کے بڑے جامعات میں طالبات کے لئے  شلوار قمیض اور دوپٹہ پہننا لازمی قرار دینے کا سلسلہ جاری ہے اور باچا خان یونیورسٹی کے بعد پشاور یونیورسٹی نے بھی طالبات کے لئے  شلوار قمیض اور سفید دوپٹہ پہننا لازمی قرار دیا۔

نیا دور میڈیا کے پاس موجود ایک اعلامیہ جو پشاور یونیورسٹی کے رجسٹرار کے دفتر سے جاری ہوا ہے میں لکھا گیا ہے کہ طالبات یونیورسٹی میں  سفید شلوار اور قمیص اپنے مرضی کا جبکہ دوپٹہ سفید رنگ کا پہننے کے پابند ہونگے  جبکہ یونیورسٹی کارڈ گلے میں اویزاں کرنا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

یونیورسٹی سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے طالب  علم اپنے مرضی کا مہذب لباس پہنے جبکہ یونیورسٹی کارڈ گلے میں اویزاں کریں۔

نیا دور میڈیا کو  پشاور  یونیورسٹی میں مقیم ایک طالبہ نے نام نہ  بتانے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں اس منافقت کی سمجھ نہیں آتی کہ ایک جانب ایسے تنگ نظر  پالیسیاں جاری کی جاتی ہے جبکہ  دوسری جانب   جب  آپ کسی کے دفتر جاؤ تو اپ کو کھانے والی نظروں سے دیکھتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ کونسی منافقت ہے کہ ایک طرف جنسی ہراسانی کے کیسز بڑھ رہے ہیں جبکہ دوسری جانب طالبان کی پالیسیاں ہم پر مسلط کی جارہی ہے ۔ طالبہ نے کہا میں یہ نہیں کہہ رہی کہ یونیورسٹی میں سب اساتذہ برے ہیں لیکن ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ ان پالیسیوں کی پشت پناہی کون کررہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی میں تنگ نظری اور انتہاپسندانہ پالیسیاں ایک ایسے وقت میں لگائی جارہی ہے جب ہماری انسانی حقوق کی وزیر بھی ایک خاتون ہے۔

نیا دور میڈیا نے پشاور یونیورسٹی کے ترجمان محمد نعمان سے بار بار رابطہ کرنی کی کوشش کی مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔