آرمی چیف کی سمری ذرائع کے مطابق جمعۃ المبارک کو جنرل ہیڈ کوارٹرز سے اسلام آباد جانے والی ہے جس کے بعد اگلے دو سے تین دن میں نئے آرمی چیف کا اعلان کر دیا جائے گا۔
باخبر صحافی اعزاز سید نے یوٹیوب پر اپنے چینل ٹاک شاک پر بات کرتے ہوئے جمعرات کی شام بتایا ہے کہ آج فوج سے وہ پانچ جرنیلوں کی فہرست وزیر اعظم ہاؤس بھیج دی جائے گی جس میں سے دو کو 4 سٹار جنرل نامزد کیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق اس وقت سنیارٹی لسٹ پر عاصم منیر پہلے، ساحر شمشاد مرزا دوسرے، اظہر عباس تیسرے، نعمان محمود چوتھے اور فیض حمید پانچویں نمبر پر ہیں۔ اعزاز سید کے مطابق یہ سمری موو ہونے کے بعد دو سے تین دن میں اعلان بھی ہو جائے گا۔
صحافی عمر چیمہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف ہر ہفتے اور اتوار کے لئے سیالکوٹ اپنے حلقے کے لئے روانہ ہو جاتے ہیں لیکن اس بار سمری ان کے ساتھ ہی جائے گی۔
قانونی طریقہ کار کے مطابق یہ سمری آرمی چیف سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے پاس جانی چاہیے، وہاں سے وزیر اعظم کو اور وہ اس پر دستخط کر کے صدرِ مملکت کو بھیج دیتے ہیں جو کہ محض رسمی کارروائی ہے۔ تاہم، یہاں اگر صدر عارف علوی اپنی سیاسی جماعت کی محبت میں فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے عہدے کا استعمال کرتے ہوئے آرمی چیف کی سمری روک سکتے ہیں تو ایک نیا تنازع سامنے آ سکتا ہے۔
لیکن اعزاز سید کا ماننا ہے کہ ایسا کرنے کی صورت میں پھر جن کا آرمی چیف ہے وہ خود نمٹ لیں گے۔ اس بات کا امکان کم ہے کہ صدر عارف علوی کوئی نئی مشکل کھڑی کریں گے اور عمران خان بھی اس معاملے پر اب واقعتاً پیچھے ہٹ چکے ہیں، جیسا کہ وہ ایک حالیہ تقریر میں کہہ بھی چکے ہیں۔
گذشتہ رات ایک تہلکہ خیز خبر نے بہت سوں کی نیندیں اڑا دی تھیں جب ڈان نیوز کے رپورٹر ریاض الحق نے عادل شاہزیب کے پروگرام میں خبر بریک کی تھی کہ پچھلے کئی ماہ سے تعطل کا شکار آرمی ایکٹ 1952 کی ترمیم یکایک کابینہ کمیٹی سے پاس ہو گئی ہے۔ تاہم، اعزاز سید کا کہنا تھا کہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے مطابق یہ کوئی بڑا معاملہ نہیں۔ یہ عمران خان دور سے ہی چل رہا ہے اور سپریم کورٹ کے حکم کے تحت چل رہا ہے۔ اعزاز کا کہنا تھا کہ اگر تو کابینہ اس پر رائے شماری کرتی ہے تو ایک نیا تنازع کھڑا ہو سکتا ہے لیکن فی الحال وزیرِ دفاع کے مطابق یہ معاملہ آرمی چیف کے تقرر کے بعد ہی اٹھایا جائے گا۔
یاد رہے کہ آرمی چیف کے تقرر کے معاملے کو گذشتہ چند ہفتوں میں بار بار اٹھایا جاتا رہا ہے اور عمران خان اپنی تقاریر میں وزیر اعظم شہباز شریف کے استحقاق کو چیلنج کر چکے ہیں کہ وہ آرمی چیف کا تقرر کر سکیں۔ گو کہ آئینی طور پر یہ صرف وزیر اعظم کا ہی حق ہے کہ وہ کس کو اس عہدے پر تعینات کرے گا۔