پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان جمعے کو ہونے والا ون ڈے انٹرنیشنل میچ شروع ہونے سے چند منٹ پہلے اچانک اس وقت منسوخ ہو گیا جب دورے پر آئی ہوئی نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے ہوٹل سے آنے سے انکار کر دیا اور پاکستانی حکام کو بتایا گیا کہ یہ فیصلہ سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ایک سازش کے تحت اس سیریز کو ختم کیا گیا۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے مطابق انہیں اطلاع ملی تھی کہ ان کی ٹم کے ہوٹل سے باہر نکلنے کی صورت میں ان پر حملہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے بھی کہا کہ یہ فیصلہ یکطرفہ تھا اور پاکستان کے ساتھ معلومات نہیں شیئر کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے وہ افسردہ ہیں۔ "نیوزی لینڈ کس دنیا میں رہ رہا ہے؟ ہم یہ معاملہ آئی سی سی میں اٹھائیں گے"۔
جنگ اور دی نیوز سے وابستہ سینیئر رپورٹر عمر چیمہ نے ایک ٹوئیٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ برطانوی ہائی کمیشن نے پاکستان اور نیوزی لینڈ کو اطلاع دی تھی کہ اگر نیوزی لینڈ ٹیم ہوٹل سے باہر نکلی تو ان پر خودکش حملہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، چند ہی لمحوں بعد انہوں نے یہ ٹوئیٹ ڈیلیٹ کر دی جب برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے اس کی تردید جاری کی گئی کہ انہوں نے پاکستان اور نیوزی لینڈ سیریز پر کوئی انٹیلیجنس رپورٹ کسی سے شیئر نہیں کی۔
نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مبنی سیریز آج شروع ہونا تھی لیکن اب یہ دورہ منسوخ ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ اکتوبر کے اوائل میں برطانوی ٹیم کا بھی دورۂ پاکستان شیڈول ہے لیکن اب اس حوالے سے بھی ابہام پایا جاتا ہے کیونکہ اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر دورہ منسوخ کر رہی ہے تو انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے بارے میں بھی ایسے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ برطانوی بورڈ جو بھی فیصلہ کرے گا، پاکستان اسے قبول کرے گا۔