حکومت کی ہدایت پر ادویہ ساز کمپنیوں کا ادویات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ)  کی ہدایت پر 395 نہایت اہم ادویات کی قیمتوں میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ادویہ ساز کمپنیوں کی ایسوسی ایشن نے رضاکارانہ طور پر 464 ادویات کی قیمتوں میں 10 سے 15 فی صد کمی کا اعلان بھی کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا چالیس سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

پی پی ایم اے کے سربراہ زاہد سعید نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو ہفتوں کے دوران ملک بھر میں 395 ادویات کم قیمتوں پر دستیاب ہوں گی۔



انہوں نے کہا، جن ادویات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے، وہ عموماً متعدی اور غیر متعدی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

یاد رہے کہ حکومت نے حال ہی میں قریباً 45 ہزار ادویات کی قیمتوں میں 15 فی صد اضافے کی اجازت دی تھی تاہم 464 ادویات کی قیمتوں میں 15 فی صد سے بھی زیادہ اضافہ کیا گیا، اس حوالے سے ادویہ ساز کمپنیوں نے یہ عذر تراشا تھا کہ ان کے لیے ان ادویات کی لاگت برداشت کرنا ممکن نہیں تھا جب کہ کچھ ادویات کی تیاری کا عمل ہی روک دیا گیا تھا۔

زاہد سعید نے کہا، حکومت نے جنوری 2019ء میں ادویات کی قیمتوں میں 15 فی صد اضافے کی اجازت دی تھی تا کہ ادویہ سازی کی صنعت کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے کیوں کہ ہمارے لیے کم قیمت میں ادویات فراہم کرنا مشکل ہو رہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا، قیمتوں میں اضافہ اعلیٰ عدلیہ کی ہدایت پر کیا گیا اور اگر حکومت قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہ دیتی تو ادویات کی عدم فراہمی کے باعث عوامی صحت کا نظام مسائل کا شکار ہو جاتا۔

یہ بھی پڑھیں: صحت کی سہولیات: عوام کا بنیادی حق

زاہد سعید نے مزید کہا، 2018ء میں ڈالر کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ادویات پر آنے والی لاگت میں اضافہ ہو گیا تھا کیوں کہ 90 فیصد خام مال درآمد کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ حالیہ اضافے کے بعد ادویات کی قیمتوں کا 40 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔