اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کا اجرا روکنے اور وطن واپسی پر گرفتار کرنے کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جستس اطہر من اللّٰہ نے پٹیشنر وکیل پر 5 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا اور درخواست خارج کرنے سے متعلق کچھ دیر قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے شہری نعیم حیدر کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری خارجہ اور نوازشریف سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف سزا یافتہ، عدالتی مفرور ہیں جنہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کیا جا رہا ہے۔
https://twitter.com/saqibbashir156/status/1515938685606318085
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ نوازشریف اس عدالت کیساتھ بھی آنکھ مچولی کھیل کر فرار ہوئے اور اشتہاری قرار پائے، سزا یافتہ مجرم کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنا آئین کی روح کے منافی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ نوازشریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کریں اور انہیں وطن واپسی پر گرفتار کرکے متعلقہ کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ بتائیں وفاقی حکومت نے کب آرڈر کیا جس سے آپ متاثر ہیں؟، یہ کورٹ ہوا میں تو کوئی آرڈر نہیں کرے گی۔
عدالت نے کہا کہ پورے میڈیا میں اس کے چرچے ہیں،ہم نے کوشش کی کہ وہ آرڈر ملے مگر نہیں مل سکا۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں،اشتہاری کو سرینڈر کرنا ضروری ہے، کوئی اشتہاری ہے تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اشتہاری کو پاسپورٹ جاری ہوا تو اس عدالت کی عزت کا سوال ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کی عزت عدالتی فیصلے ہیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے کہا کہ عدالت کےپاس پہلےہی بہت اہم کیسز ہیں، قیمتی وقت سائلین کیلئے ہے، عدالتی وقت ضائع کرنے پر کیوں نہ آپ پر جرمانہ کیا جائے۔
اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے بعد میں سنا دیا گیا۔