بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی جانب سے گذشتہ روز بلوچستان کے ضلع چاغی میں رونما ہونے والے واقعے پر قومی اسمبلی سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا گیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 16 اپریل کو چاغی میں ایک دل خراش واقعہ پیش آیا اور سیکیورٹی فورسز نے نہتے بلوچوں پر فائرنگ کی جس میں حمید بلوچ سمیت چھ لوگ مارے گئے اور کچھ زخمی بھی ہوئے۔ آج صبح اس واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والے پر امن مظاہرین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بلوچوں پر تشدد کی روش ابھی تک ترک نہیں کی گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ 1947 سے اب تک اس ملک میں سب سے سستی چیز بلوچوں کا خون ہے جو بہایا جا رہا ہے۔
آغا حسن بلوچ نے پارلیمان کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے پر ہمارے پارٹی کے قائد سردار اختر مینگل نے اسمبلی میں توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی اور توجہ دلاؤ نوٹس میں ہم نے واضح کیا کہ سیکیورٹی فورسز بلوچوں کی نسل کشی کررہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے کارروائی کی ان کیخلاف تحقیقات کی جائیں لیں۔ بلوچستان میں سویلین حکومت کمزور جبکہ سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بے لگام ہو چکے ہیں اور بلوچستان میں نہ انسانوں کو انسان سمجھا جا رہا ہے اور ان کا خون بہت سستا ہے کیونکہ بزور طاقت ان پر حکمرانی کی جا رہی ہے اور بلوچستان کے مسائل کو طاقت کے بل بوتے پر حل کئے جارہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ماضی میں سیکیورٹی فورسز نے انسانوں حقوق کی پامالیاں کی مگر سزائیں نہیں ملی لیکن اس بار ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سزائیں دی جائے۔