سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو غلطی قرار دینے کے بیان پر سابق وزیر قانون فروغ نسیم نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سابق وزیر قانون فروغ نسیم نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کو بتایا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال انتہائی جذباتی، منتشر اور اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے پیارے وطن کی خاطر کشیدگی کو کم رکھنے کیلئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ کے سامنے ذاتی طور پرانٹرویو کیلئے نہ آؤں تاہم میں درج ذیل ریکارڈ کو درست کرنے پر مجبور ہوں۔
سابق وزیرقانون کا کہنا تھا کہ پہلی بات، ہماری عدلیہ عمران خان کیخلاف نہیں ہے۔
دوسری بات، میں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کبھی کوئی ذاتی رنجش نہیں رکھی جو کچھ ہوا اس سب کے باوجود میں اب بھی ان کے خلاف کوئی ذاتی رنجش نہیں رکھتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس عیسیٰ سے متعلق سمریز بہت حساس تھیں، ایسی سمریاں کبھی بھی آگے نہیں بڑھتیں اور ان پر کوئی کام نہیں کیا جاتا جب تک کہ وزیراعظم اور صدر کی طرف سے انہیں پیشگی کلیئر نہ کر دیا جائے۔
سابق وزیر کا کہنا تھاکہ چوتھی بات، اس معاملے میں وزیراعظم، ایسٹ ریکوری یونٹ کے پاس دستیاب مواد پر غور کرتے ہوئے سمری یا ریفرنس بھیجنے پر اصرار کر رہے تھے، ایسٹ ریکوری یونٹ وزیر اعظم نے قائم کیا تھا اور براہ راست ان کے ماتحت کام کرتا تھا، میرے مزید تبصرے اور حقوق محفوظ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آخری بات، وزیر قانون کے طور پر میرے تین ادوار مشکل رہے، سب کو واضح طور پر سمجھنا چاہیے کہ میں عام طور پر تحمل اور صوابدید کا مظاہرہ کرتا ہوں، یہ یقیناً میری شخصیت کا حصہ ہے لیکن یہ سمجھنے میں کوئی غلطی نہ کریں کہ میرے پاس کسی بھی ابہام کو دور کرنے اور ریکارڈ کو درست کرنے کی پوری صلاحیت ہے، اگر ضرورت ہوئی تو پوری شدت اور درستگی کے ساتھ مربوط طریقے سے ایسا کیا جائے گا۔