چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا پنجاب حکومت پر من پسند افسران تعینات کرنے کیلئے دباؤ بڑھا دیا۔
دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کو فون پر جھاڑیں پلا دیں، عمران خان نے احمد عزیز تارڑ کو سیکرٹری ہاؤسنگ اور فیاض موہل کو ڈی جی ایل ڈے اے لگانے کیلئے شدید دباؤ برقرار رکھا۔
دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے چوہدری پرویز الہیٰ کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ دونوں تعینات نہ ہوئے تو پرویزالٰہی وزیر اعلٰی نہیں رہیں گے۔
دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باوثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ صوبے میں انتظامیہ، پولیس اور دیگر اہم عہدوں پر تبادلے اور پوسٹنگ کے لیے افسران کے ناموں کی فہرستیں سابق وزیراعظم کی بنی گالہ رہائش گاہ سے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھیجی جا رہی ہیں جب کہ عمران خان مبینہ طور پر عثمان بزدار ماڈل کو ہی صوبے میں دہرانا چاہ رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ق) پنجاب کے سیکریٹری اطلاعات میاں عمران مسعود کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی پی ٹی آئی چیئرمین کا اعتماد حاصل کرنے کی خواہشمند ہے، اس لیے وہ گورننس کے معاملات میں عمران خان کی ہدایت پر عمل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) پی ٹی آئی کو کسی بھی صورت میں شرمندہ نہ کرنے کے لیے پرعزم ہے جب کہ پارٹی نے کابینہ کی تشکیل کے پہلے مرحلے میں اپنے اراکین کے لیے کوئی وزارت بھی طلب نہیں کی۔
اس سوال پر کہ کیا یہ ماڈل کامیاب ہو گا جب کہ یہ عثمان بزدار اور عارف نکئی کیسز میں ناکام ہو چکا ہے عمران مسعود نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بالا دونوں سیاست دان سیاست میں نو وارد اور نہ تجربہ کار تھے جب کہ موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو 07-2002 کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ بطور وزیراعلیٰ کام کرنے کا کامیاب تجربہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے وزیر اعظم ہاؤس سے عثمان بزدار اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلی محمود خان کو کنٹرول کیا لیکن ان کا منصوبہ ناکام ہو گیا جب کہ دونوں صوبائی حکومتوں نے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اسی طرح سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو 96-1993 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران منظور وٹو اور عارف نکئی کو قابو نہیں کر سکیں۔
عمران مسعود نے مزید کہا کہ پرویز الہیٰ بطور وزیراعلیٰ پنجاب پی ٹی آئی کے ساتھ بالکل مختلف کردار میں نظر آئیں گے جب کہ اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر وہ پی ٹی آئی پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی اپناتے تھے۔
مسلم لیگ (ق) کی قیادت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، ان کی توجہ کا واحد مرکز اور مقصد عمران خان کی رہنمائی کے مطابق کام کرتے ہوئے آئندہ عام انتخابات میں اتحاد کی جیت حاصل کرنا ہے۔
عمران مسعود نے اپنی پارٹی کے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ جب بھی عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں گے تو وہ پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں جب کہ مسلم لیگ (ق) کے پاس پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔