کچھ سیکولر طبقات امن مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں: ٹی ٹی پی

کچھ سیکولر طبقات امن مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں: ٹی ٹی پی
کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) نے کہا ہے کہ کچھ سیکولر طبقات حکومت پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کو پروپیگنڈے سے ناکام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تفصیل کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے جمعرات کے روز جاری کئے گئے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ مذاکراتی عمل کو پروپیگنڈوں کے ذریعے ناکام بنانے والوں کے متعلق آج اپنے موقف کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جب سے تحریک طالبان پاکستان اور ریاست پاکستان کے مابین مذاکرات کا کامیاب سلسلہ شروع ہوا ہے اور ملکی صورتحال امن کی طرف گامزن ہونے لگی ہے، تب سے کچھ سیکولر اور مغرب کے وظیفوں پر پھلنے پھولنے والے اشخاص کے پیٹ میں مروڑ آنا شروع ہو گیا ہے، گویا پاکستان کو پرامن دیکھنا ان لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا۔

کالعدم ٹی ٹی پی نے کہا چونکہ مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں ان اشخاص کو جو اسلام بضد مقاصد کی خاطر مغرب سے وظیفے اور مراعات ملتی ہیں،وہ مقاصد ناکام ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس وجہ سے ایسے اشخاص مختلف پروگرامز، بیانات اور کانفرنسوں میں یہ تاثر پھیلانا چاہتے ہیں کہ مذاکرات کی آڑ میں خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں طالبان کو دوبارہ لانے اور امن خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ بات ہم کئی بار پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان کے تمام ممبران دیگر پاکستانیوں کی طرح اس ملک کے شہری ہیں اوراس ملک میں حقیقی امن کے خواہاں ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ تحریک طالبان پاکستان نہ ملک دشمن تحریک ہے اور نہ ہی ملک دشمن قوتوں کے زیر اثر ہے۔ سیکورٹی اداروں کے علاوہ ملک میں قائم کسی بھی مذہبی اور سیاسی جماعت  سے تصادم یا ان کے جان ومال کو خطرے میں ڈالنا ہماری بنیادی پالیسی کے خلاف اور قابل جرم عمل شمار ہوتا ہے۔ لہذا یہ لوگ ہمارے خلاف بے جا پروپیگنڈوں اور الزامات سے احتراز کریں۔ اور اپنی جماعتی پالیسیوں کومدنظر رکھ کر عدم تشدد سے مزاحمت کی طرف بڑھنے کی کوشش نہ کریں۔

تحریک طالبان پاکستان نے کہا کہ ماضی میں بھی جن کو نقصان اٹھانا پڑا، وہ ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اٹھانا پڑا ہے۔ پس جو لوگ پاکستان کو پرامن اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں، وہ مذاکرات کو کامیاب بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ نہ خود پروپیگنڈوں کا حصہ بنیں اور نہ ہی دوسروں کے پروپیگنڈوں پر کان دھریں۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔