دبئی: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے خلاف خصوصی عدالت کے فیصلے جس میں انہیں 2007 میں آئین توڑنے پر غدار قرار دیا گیا تھا پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیس آئین اور قانون کے تحت سننا ضروری نہیں تھا اور اسے صرف کچھ لوگوں کی ان کے خلاف ذاتی عداوت کی بنا پر سنا گیا اور انہیں ٹارگٹ کیا گیا۔
جنرل مشرف نے اسپتال کے بستر سے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے لکھا کہ انہیں ایسے لوگوں کی طرف سے ٹارگٹ کیا گیا جو انتہائی طاقتور عہدوں پر فائز ہیں اور قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ ’’فردِ واحد کو نشانہ بنانا اور واقعات کا اپنی منشا کے مطابق چناؤ کرنا ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی عدلیہ کا بہت احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس کھوسہ کے اس بیان سے اتفاق کیا کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں لیکن ’چیف جسٹس کھوسہ نے اپنا ارادہ اور اپنے عزائم خود ہی عوام کے سامنے یہ کہہ کر ظاہر کر دیا کہ انہوں نے اس مقدمے کا جلد فیصلہ یقینی بنایا‘۔
جنرل مشرف کا کہنا تھا کہ ایک ایسا جج جس نے ان سے فائدے اٹھائے، وہ کیسے ان کے خلاف فیصلہ دے سکتا ہے۔ انہوں نے پاکستانی افواج کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کے لئے سب سے بڑا تمغہ یہی ہے کہ افواج نے پاکستانی عوام کے لئے ان کی خدمات کو یاد رکھا، اور وہ اس تمغے کو اپنے ساتھ قبر میں لے کر جائیں گے۔
جنرل مشرف نے کہا کہ وہ آئندہ کے لائحہ عمل پر قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے کہ وہ آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔