سرینا عیسیٰ کا صدر کو خط: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لندن میں موجود جائیدادوں کے ذرائع آمدن مانگ کر 'ان' پر احسان کیا تھا

سرینا عیسیٰ کا صدر کو خط: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لندن میں موجود جائیدادوں کے ذرائع آمدن مانگ کر 'ان' پر احسان کیا تھا
سپریم کورٹ کے  جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے صدر پاکستان عارف علوی کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے عدلیہ کے حوالے سے ایک نیا پینڈورا باکس کھول دیا ہے۔ سرینا عیسیٰ نے صدر پاکستان سے پوچھا ہے کہ انکے شوہر کو ایک سیکیورٹی خطرے کے طور پر کیوں دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایسے شخص کو سیکیورٹی رسک سمجھا جا رہا ہے جو آئین اور ریاست کی مضبوطی و سر بلندی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اسکے لیئے کوشاں رہتے ہیں۔

تاہم انہوں نے پاکستان کی عدلیہ کے اعلیٰ ترین ججز پر الزام لگاتے ہوئے نیا پینڈورا باکس کھول دیا ہے۔

ڈان اخبار نے لکھا  ہے کہ خط میں حیرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا گیا کہ 'کیا ہمیشہ کے لیے ایک صدمے سے دوچار رہنے والے بچ جانے والے افراد صرف تصویر کے مواقع کے لیے اچھے ہیں'۔

انہوں نے یاد دلایا کہ کس طرح سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جسٹس عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو سپریم جوڈیشل کونسل  بھیجنے سے پہلے ان کے شوہر کو دکھایا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'میرے شوہر نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے کہا تھا کہ جائیدادیں ان کی نہیں ہیں اور اس سے ان کا لینا دینا نہیں'۔

اس وقت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آبزرو کیا تھا کہ 'کیسے اس ریفرنس کو برقرار رکھا جا سکتا ہے'۔

تاہم سرینا عیسیٰ نے لکھا کہ پھر اس کے بعد 'کچھ بدلا' اور جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مبینہ طور پر جسٹس فائز عیسیٰ کو اعتماد میں لیے بغیر سپریم جوڈیشنل کونسل کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا۔

مزید یہ کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اس وقت کے اٹارنی جنرل انور منصور خان کو بار بار بھیجا تھا، جنہوں نے ریفرنس فائل کرنے کے بعد مبینہ طور پر وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر سے گزشتہ سال یکم جون کو سرینا عیسیٰ کے ٹیکس ریٹنز انہیں فراہم کا کہا تھا۔

 

ان کا کہنا تھا کہ 'اٹارنی جنرل اور سیاسی جماعت کے کارکنان نے ہاتھ ملا لیے اور جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لندن میں موجود جائیدادوں کے ذرائع آمدن اور منی ٹریل مانگ کر ان پر احسان کردیا تھا‘۔

سرینا عیسیٰ نے خط میں الزام لگایا کہ اسی طرح ایک اور سابق جج جسٹس شیخ عظمت سعید نے اپنی ریٹائرمنٹ سے 6 کاروباری دن قبل جسٹس عیسیٰ کے خلاف ایک اور ریفرنس کی سماعت کی تھی اور وہ پراُمید تھے کہ وہ ریٹائرمنٹ سے قبل اس کی سماعت مکمل کرلیں گے۔

انہوں نےکہا  کہ جسٹس عیسیٰ نے 3 بار صدر عارف علوی کو خط لکھا لیکن اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

 انہوں نے خبردار کیا کہ جو ’پراکسیز کے ذریعے اور خاموشی‘ سے کام کرتے ہیں انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ 'اگر ہمیں نقصان پہنچا تو آپ کے نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس، انٹرپول اور اقوام متحدہ میں بھیج دیے جائیں گے۔