سرینا عیسیٰ کی منی ٹریل پر ایف بی آر کو اعتراض، ایف بی آر پر سرینا عیسیٰ کو اعتراض

سرینا عیسیٰ کی منی ٹریل پر ایف بی آر کو اعتراض، ایف بی آر پر سرینا عیسیٰ کو اعتراض
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے ایک مرتبہ پھر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) پر ان کے خلاف جانبداری کا الزام لگایا ہے۔ اطلاعات کے مطابق FBR نے ایک مرتبہ پھر سرینا عیسیٰ کی جانب سے ان کی غیر ملکی جائیداد کے لئے آمدنی کے ذرائع کے حوالے سے جمع کروائی گئی دستاویزی توضیح کو رد کر دیا ہے۔

سرینا عیسیٰ نے یہ الزام پھر سے دہرایا ہے کہ FBR نے ان کا انکم ٹیکس ریکارڈ اور بینکنگ کا ریکارڈ غیر قانونی طریقوں سے حاصل کیا ہے اور اس کے بعد یہ تفصیلات وزیر اعظم عمران خان، احتساب پر وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر، وزیر قانون فروغ نسیم اور سابق اٹارنی جنرل انور منصور تک بھی پہنچایا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا انہیں بھی ان افراد کے ٹیکس گوشواروں تک رسائی مل سکتی ہے؟

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں خبر دی گئی ہے کہ اب تک FBR کی جانب سے سرینا عیسیٰ کو چار نوٹس بھجوائے جا چکے ہیں، جن کے انہوں نے جوابات بھی داخل کروائے ہیں۔ لیکن بیورو کی جانب سے ہر مرتبہ ان کے داخل کروائے گئے جواب پر اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں۔

اپنے تازہ ترین جواب میں سرینا عیسیٰ نے FBR کی کریڈبیلٹی پر بھی سوال اٹھایا ہے کہ اس نے غیر قانونی طور پر ان کی 300 ایکڑ زرعی زمین سے آنے والی آمدنی کو نظر انداز کیا ہے۔ ان کے مطابق FBR نے دیگر جائیداد کے علاوہ کراچی کلفٹن میں ان کے دو مکانوں کے بکنے سے ملنے والی آمدنی کو بھی خاطر جمع نہیں رکھا۔ انہوں نے اپنے جواب میں لکھا ہے کہ جب انہوں اپنا پچھلا جواب داخل کروایا تھا تو اس میں اپنی زرعی زمین کو بھی ظاہر کیا تھا اور اسے FBR نے تسلیم بھی کیا تھا لیکن اس زمین سے آنے والی آمدنی کو ان کے آمدنی کے ذرائع سے مشکوک انداز میں حذف کر دیا گیا ہے۔ FBR کی جانب سے ان کی زرعی آمدنی کو نظر انداز کیے جانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ان جائیدادوں پر اگر کوئی مزید تفصیلات چاہئیں تو وہ بھی دینے کو تیار ہیں۔

مزید برآں، سرینا عیسیٰ کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ کئی ماہ سے FBR سے اپنے ہی جمع کروائے گئے ٹیکس ریٹرن مانگ رہی ہیں جن کی بنیاد پر ان کے خلاف کیس بنایا گیا ہے لیکن ان کی درخواستوں پر عمل نہیں کیا جا رہا۔

’’میں ایک بار پھر ان دستاویزات تک رسائی دیے جانے کا مطالبہ کرتی ہوں جن کی بنیاد پر میرے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا ہے‘‘۔ ایسا سرینا عیسیٰ نے FBR کو اپنے جواب میں کہا ہے۔

انہوں نے FBR کے انکوائری افسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مت بھولو کہ اس کے بعد آخرت میں بھی ایک احتساب ہونا ہے۔ FBR کو دیے گئے اپنے جواب کے علاوہ سرینا عیسیٰ نے ایک بیان بھی جاری کیا ہے جس میں انہوں نے FBR کو جانبدار قرار دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے سرینا عیسیٰ کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ کی مجموعی آمدن لندن جائیدادیں خریدنے کے لیے کافی نہیں تھی۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ ایف بی آر کی ٹیم کے مطابق سرینا عیسٰی کی ٹیکس والی آمدنی 93 لاکھ 75ہزار روپے تھی جب کہ   لندن کی تینوں جائیدادوں کی قیمت 10 کروڑ 43 لاکھ روپے تھی۔

سرینا عیسٰی نے ایف بی آر کو اپنے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ ایف بی آر کی ٹیم میرے گوشواروں میں بھی ردبدل کر سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق سرینا عیسیٰ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایف بی آر نے میری ملازمت کی آمدن کو بھی لندن جائیدادوں کی قیمت میں شامل نہیں کیا۔ ذرائع کا بتانا ہے سرینا عیسیٰ کا ایف بی آر کو جواب میں یہ بھی کہنا تھا کہ میری انکم ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات بھی نہیں دی گئیں۔ سرینا عیسیٰ نے ایف بی آر کی ٹیم پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بیٹے ارسلان عیسٰی کی لیگل ٹیم نے وکالت سے بھی معذرت کر لی ہے۔

یاد رہے کہ سرینا عیسیٰ ماضی میں بھی FBR کے علاوہ عدالت، پولیس اور ایف آئی اے کے اس تمام قضیے میں کردار کے حوالے سے سوالات اٹھاتی رہی ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایک مولوی جس کا نام آغا افتخارالدین تھا کی ایک ویڈیو میں قتل کی دھمکیاں دینے پر سرینا عیسیٰ نے درخواست دائر کی تھی کہ یہ بھی ان کے شوہر کو راستے سے ہٹانے کا ایک طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کی ایف آئی آر درج کرنے میں بے سبب تاخیر کی گئی اور یہ ایف آئی آر کاٹنے سے پہلے وزارتِ داخلہ سے خصوصی اجازت لی گئی جب کہ قانون میں اس کی کوئی ضرورت نہ تھی۔ درخواست موصول ہونے کے بعد چار روز تک ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی اور وہ بھی اس وقت جب سپریم کورٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیا۔ درخواست جمع کروانے کی تاریخ بھی ایف آئی آر میں ایک دن بعد کی ڈالی گئی۔

انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا تھا کہ جب آغا افتخارالدین جس نے ایک سپریم کورٹ کے سینیئر جج کو قتل کی دھمکیاں دی تھیں، وہ عدالت پہنچا تو اس کو گرفتار کیوں نہ کیا گیا؟ انہوں نے لکھا تھا کہ اس شخص نے عدالت آ کر چائے پی، اسے مکمل حفاظتی پروٹوکول دیا گیا، تو کیا ججز کو قتل کی دھمکیاں دینے والوں کے ساتھ یوں پیش آیا جاتا ہے؟ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے اس شخص کا فون نمبر اور پتہ وغیرہ سب کچھ FIA کو فراہم کر دیا تھا تو پھر اس کی گرفتاری میں چھ دن کیوں لگے؟

اس کے علاوہ بھی سرینا عیسیٰ نے ٹیکس گوشواروں کے کیس اور جسٹس عیسیٰ کو دھمکی والے کیس کے حوالے سے 24 اہم ترین سوالات اٹھائے تھے جن کی تفصیلات ڈسکرپشن میں موجود نیا دور کے لنک پر دیکھی جا سکتی ہیں۔