لاہور ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن میں جیل ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔
پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی توہین الیکشن کمیشن میں جیل ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن سے متعلق فل بینچ کو آگاہ کر دیا۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہوم ڈیپارٹمنٹ نے 8 دسمبر کو جاری کیا۔
جسٹس عالیہ نیلم نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ درخواست پر اعتراض ہے کہ آپ نے مصدقہ نقول نہیں لگائیں۔ جس پر وکیل اشتیاق اے خان نے بتایا کہ مصدقہ نقول ہمیں نہیں دی گئیں بلکہ ہم نے ویب سائٹ سے کاپی لی ہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ جب تک آفس اعتراض ختم نہیں ہوتا کیس آگے نہیں چل سکتا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ الیکشن کمیشن اسلام آباد کے آرڈر کے خلاف اس عدالت کا دائرہ اختیار کیسے بنتا ہے؟
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے پاس بھی یہ کیس سننے کا اختیار ہے۔ ہم نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں جیل ٹرائل کو چیلنج کیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو اسلام آباد ہائی کورٹ یا لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔ وکیل نے جواب دیا کہ راولپنڈی بینچ نے ایک اسی نوعیت کا کیس سماعت کے لیے پرنسپل سیٹ پر بھیجا ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ بینچ بنانے کے لیے راولپنڈی بینچ میں ججز نہیں تھے اس لیے معاملہ پرنسپل سیٹ پر آیا۔
عدالت کی جانب سے الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا گیا جبکہ تین رکنی بینچ نے کہا کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ہے اس عدالت کا دائرہ اختیار اسلام آباد اور راولپنڈی کا ہے۔
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا اپ نے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن چیلنج کرنا ہے؟ جس پر وکیل اشتیاق اے خان نے کہا کہ ہم جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن چیلنج کر دیتے ہیں۔ آپ درخواست کو پرسوں کے لیے مقرر کردیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ایسے کیسے درخواست مقرر کردیں پہلے آپ چیلنج کریں پھر دیکھتے ہیں۔ بینچ کے ایک رکن کا روسٹر صرف آج تک ہے۔
بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن کیس میں جیل ٹرائل روکنے کی فوری استدعا مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔اور سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 9 دسمبر کو سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اور جیل ٹرائل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ لاہور ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کا جیل ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔ عدالت اوپن اور فری اینڈ فیئر ٹرائل کا حکم جاری کرے۔