جنوبی ایشیائی باشندوں میں دل کی بیماریوں کی شرح کیوں زیادہ ہے؟ محققین نے سراغ لگا لیا‎

جنوبی ایشیائی باشندوں میں دل کی بیماریوں کی شرح کیوں زیادہ ہے؟ محققین نے سراغ لگا لیا‎
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو اور نارتھ ویسٹرن نے یہ انکشاف کیا ہے کہ جنوبی ایشیائی باشنوں کو دل کی بیماریاں لاحق ہونے کے امکانات سب سے زیادہ ہوتے ہیں جن کی مختلف وجوہات ہیں۔ نیویارک ٹائمز نے محققین کا انٹرویو کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ جنوبی ایشیا کے رہنے والے باشندوں کے صحت مندانہ طرز زندگی اپنانے کے باوحود ان میں دل کی بیماریوں کے پھیلنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ آبائی بیماریاں اور جینیات ہیں۔

ماسالا (MASALA) نامی تحقیق کے دوران امریکہ میں مقیم 900 جنوبی ایشیائی افراد پر تحقیق کی گئی۔ تحقیق دانوں نے یہ دریافت کیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے باشندے دیگر لوگوں کے مقابلے میں کم وزن ہونے کے باوجود ہائی بلڈ پریشر، ابنارمل کولیسٹرول اور ٹائپ 2 ذیابطیس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بات بھی پتہ چلی کہ جنوبی ایشیائی باشندوں میں دیگر افراد کے مقابلے میں کولیسٹرول قابو رکھنے والی ادوایات استعمال کرنے کے زیادہ امکانات موجود ہوتے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=nrDz1NEVeWQ

یہ تحقیق یو او سی کی پروفیسر ڈاکٹر الکا کانایا نے شروع کی تھی جو خود بھی جنوبی ایشیا سے تعلق رکھتی ہیں اور جنہوں نے دل کی بیماریوں کے سبب بہت سے رشتہ داروں اور دوستوں کو گنوایا۔ نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "جنوبی ایشیا میں دنیا کی 20 سے 25 فیصد آبادی مقیم ہے اور یہ بیماری اتنی بڑی آبادی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے"۔

ڈاکٹر کانایا نے تحقیق میں شرکت کرنے والے نو سو افراد کے سی ٹی سکین ٹیسٹ کیے اور انہیں پتہ چلا کہ جنوبی ایشیائی باشندوں میں چربی کو ایسی جگہوں پر ذخیرہ کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے جہاں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ مثلاً جگر، پیٹ اور پٹھے۔ تحقیق کے مطابق اس کے باعث نارمل چربی کے مقابلے میں ایسی جگہوں پر چربی جمع ہونے سے میٹابولزم کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ تحقیق سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ جن جنوبی ایشیائی باشندوں پر یہ تحقیق کی گئی ان میں سے 44 فیصد معولی وزن رکھنے والے افراد دو یا اس سے زائد میٹابولزم کی پیچیدگیوں کا شکار تھے۔ مثال کے طور پر ہائی بلڈ پریشر اور ہائپر ٹینشن۔ اس کے مقابلے میں معمولی وزن رکھنے والے سفید فام باشندوں میں یہ شرح محض 21 فیصد تھی۔

https://www.youtube.com/watch?v=tmZ0o6gyS4Y

وہ جنوبی ایشیائی باشندے جو امریکہ میں رہتے ہیں ان میں سے دو گروہوں کے دل کی بیماریوں کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہی۔ ایک وہ گروہ جو جنوبی ایشیائی رسومات اور کھانے پینے کے ساتھ زندگی بتاتا ہے اور دوسرا گروہ وہ ہے جو حد سے زیادہ مغربی طرز زندگی اختیار کر لیتا ہے۔ جس گروہ کو دل کی بیماریوں کے لاحق ہونے کے امکانات کم ہیں وہ دونوں تہذیبوں کے درمیان توازن رکھتے ہوئے طرز زندگی اختیار کرتا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=d5kOKaURYOg

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز کے پروفیسر خاور کاظمی کے مطابق، پاکستان میں ہر گھنٹے میں 46 افراد دل کی بیماریوں کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہ تعداد حیرت انگیز طور پر بہت تیز رفتاری سے بڑھی ہے کیونکہ تین سال قبل 2015 میں دل کی بیماریوں سے ہر گھنٹے میں ہونے والی اموات کی تعداد 12 تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تعداد پر طرز زندگی میں تبدیلیاں لا کر قابو پایا جا سکتا ہے۔