9 فروری کو طلبہ یونین کی بحالی کے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس میں طلبہ نے طلبہ یونین کی بحالی کی مانگ کی۔
9 فروری کو مختلف جامعات میں میں بھی احتجاج کئے گئے جس کے چند دن بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے یکے بعد دیگرے طلبہ کو شو کاز نوٹسز جاری کئےگئے۔ نوٹس میں لکھا گیا کہ طلبہ نے احتجاج کر کے یونیورسٹی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس مد میں اٹک یونیورسٹی نے احتجاج کرنے والے 3 طلبہ کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ علاوہ ازیں فاٹا یونیورسٹی میں بھی این ایس ایف اور اخروال یوتھ اینڈ سٹوڈنٹ موومنٹ کی جانب سے 9 فروری کو طلبہ یونین کی بحالی کے لئے ہونے والے مظاہرے کے بعد شو کاز نوٹسز جاری کئے۔
طلبہ نے انتظامیہ کے اس عمل کو غنڈہ گردی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی ہمیں اپنا آئینی حق حاصل کرنے کے لئیے مزاحمت کر رہے ہیں تو سامراجی دلال بوکھلاہٹ کا شکار ہیں سوچو جب ہم اپنا حق حاصل کر لیں گے تو ان کا کیا حال ہوگا.
طلبہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی اس حرکت کی سخت مزمت کرتے ہیں اور اگر ہمارے طلبہ کے ساتھ یہ ناروا سلوک برتا گیا تو ہم ملک گیر احتجاجوں کا سلسلہ شروع کر دیں گے