سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد دو یا بیس سے نہیں بلکہ 200 ووٹوں سے کامیاب ہوگی۔ وقت آنے پر آدھی پی ٹی آئی بھی اپنا حصہ ڈالنے کیلئے آ جائے گی۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر شہباز شریف اپنا مُک مُکا کر لیتے ہیں اور جہانگیر ترین تیار ہوگئے تو پھر چودھری برادران بھی ساتھ دیں گے۔ اس کے بعد باہر کوئی نہیں بیٹھے گا، آدھی پی ٹی آئی بھی اس میں اپنا حصہ ڈالنے پہنچ جائے گی۔ اس میں اب زیادہ دیر نہیں ہے۔ زیادہ سے زیادہ اگلے 15 دن میں یہ فیصلہ ہو جائے گا۔ تاہم اگر خان صاحب نے تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کی کوشش کی تو وہ اس میں کامیاب نہیں ہونگے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ مارچ میں عمران خان کیخلاف الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی آنے والا ہے، جو ان کی دھجیاں اڑا کر رکھ دے گا کیونکہ ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ اس کے بعد وزیراعظم کیلئے بچنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ لیکن اگر اس کو بھی انہوں نے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو پھر آخر میں اسٹیبلشمنٹ کو اپنا نیوٹرل ہونا ثابت کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ کے سر سے پانی گزر چکا ہے۔ وہ تجربہ فیل ہونے اور بدنامی کی وجہ سے عمران خان سے بہت ناراض ہیں۔ مگر انھیں اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اب کہاں جائیں کیونکہ نواز شریف ان کی بات سننے کو تیار نہیں تھے۔ تاہم اب بہت سے مسائل حل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہ دوسری جانب نواز شریف کو کوئی جلدی نہیں، وہ مزید سال ڈیڑھ سال حکومت کے جانے کا انتظار کرنے کو تیار ہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ جلد از جلد کوئی تبدیلی ہو جائے۔
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے کہ اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے جو جال بچھایا جا رہا ہے، عمران خان اس سے نکل جائیں گے اور اپنی مدت پوری کرینگے۔ اس کے بعد وہ اپنا بندہ لا کر الیکشن میں دھاندلی کریں گے اور اگلے پانچ سال پھر اقتدار پر براجمان ہو جائیں گے۔
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ تاہم یہ بات اب سب کے علم میں ہے کہ عمران خان کی مقبولیت ختم ہو چکی ہے۔ پورے پاکستان سے انھیں گالیاں پڑ رہی ہیں۔ ان کے جھوٹے وعدے اب عوام پر واضح ہو چکے ہیں۔ اب کوئی بھی ان کی باتوں پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہے۔ الیکشن آج ہوں یا کل، لوگ انھیں جوتیاں مار کر نکالیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کی طاقت کو ہمیں کمزور نہیں سمجھنا چاہیے۔ یہ بات درست ہے کہ وہ ابھی باہر نہیں نکل رہے لیکن جب موقع آئے گا تو وہ اپنا بھرپور ردعمل دیں گے۔ ایسا نہیں کہ کوئی بھی حکمران 20، 20 سال تک اقتدار پر بیٹھا رہے۔ فوجی ڈکٹیٹروں تک کو بالاخر جانا پڑ جاتا ہے۔ عوام پر بھروسہ رکھیں، وہ اگلے الیکشن میں کسی صورت دھاندلی نہیں ہونے دیں گے۔ لیکن اگر کسی نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو ملک میں ہنگامی حالات پیدا ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا اگر عمران خان عوام کیلئے کچھ کر جاتے تو ان کیلئے یہ حالات پیدا نہ ہوتے۔ اب ملک کو ٹھیک کرنا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ وہ صرف اسٹیبلشمنٹ کے سہارے پر چلتے ہوئے اپوزیشن کیخلاف انتقامی کارروائیاں کر رہے تھے۔ اب وہ بغیر کسی سہارے کے عوام میں آئیں گے تو انھیں پتا چل جائے گا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انڈیا فیٹف کے معاملے پر پاکستان کیخلاف پراپگینڈہ کر رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جہادی تنظیموں اور ان کے سرکردہ رہنمائوں کو گرفتار نہ کرنے کی وجہ سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ تاہم ایسا ناممکن ہے، پاکستان کو کسی صورت بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کی بھی کوئی صورت نظر نہیں آرہی کیونکہ پاکستان پر ایک دبائو برقرار رکھنا چاہ رہے ہیں۔ دوسری جانب اس سلسلے میں آرمی چیف اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی یورپی یونین کے رہنمائوں کے ساتھ بہت اہم ملاقاتیں شیڈول ہیں کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ مغربی ممالک بہت اہم کردار ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ عمران خان روس کیا کرنے جا رہے ہیں؟ میرا تو یہ تجزیہ ہے کہ انھیں وہاں سے کچھ حاصل نہیں ہونا۔ ان کا مقصد صرف عوام پر یہ ثابت کرنا ہے کہ میں ایک بہت بڑا لیڈر ہوں۔