کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر حملہ کرنے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے دفتر پر حملے کی ذمے داری قبول کر لی۔
جمعے کو کراچی کی شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گروں کے حملے میں 2 پولیس اہلکاروں اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے جب کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے اور عمارت کو تقریباً 4 گھنٹے بعد کلیئر کرا لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش دھماکا کرنے والا دہشتگرد زالا نور شمالی وزیر ستان سے تعلق رکھتا تھا سیکورٹی آپریشن کے دوران خود کو دھماکے سے اڑانے والے دہشتگرد کا نام کفایت اللہ ولد میرز علی خان تھا اور وہ وانڈہ امیر لکی مروت کا رہنے والا تھا۔ تیسرے دہشتگرد کی شناخت مجید کے نام سے کی گئی ہے جس کا تعلق شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل سے ہے۔
پولیس ترجمان نے بیان میں کہا کہ کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے تینوں حملہ آوروں کو پولیس کمانڈوز کی کارروائی میں ہلاک کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دیگر دو پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ ایک اہم کارروائی تھی۔جس کو کوئیک رسپانس فورس (کیو آر ایف) کے ڈی آئی جیز، جنوبی اور شرقی اور دیگر افسران نے بہادری سے مکمل کیا۔
تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمے داری قبول کر لی
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے بھیجے گئے پیغام میں کراچی میں پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔
اس سے قبل 2011 میں پی این ایس مہران پر بھی کالعدم ٹی ٹی پی نے حملہ کیا تھا اور اس وقت 17 گھنٹے کے آپریشن کے بعد پی این ایس مہران کو دہشت گردوں سے کلیئر کرایا گیا تھا۔
اس حملے میں 10 سیکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے تھے اور دہشت گردوں نے امریکا کے تیارہ کردہ دو طیارے تباہ کردیے تھے۔
مذکورہ واقعے کے تین سال بعد دہشت گردوں نے 8 جون 2014 کو کراچی ایئرپورٹ پر حملہ کیا تھا جس میں 24 افراد شہید ہو گئے تھے اور املاک کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا اور اسی حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف 15 جون کو آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی پولیس آفس پر حملے میں پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے تھے جبکہ حملہ کرنے والے تینوں دہشتگرد بھی مارے گئے۔