اسلام آباد : ایوان بالا میں سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے اٹھائے گئے سوال پر وزارت خزانہ کی جانب سے جمع کروائے گئے تحریری جواب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2020-21 کے پہلے نو مہینوں میں کل 147 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہوئی.
سینیٹر مشتاق کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کہ کیا وزیر برائے خزانہ اور محصولات بیان فرمائیں گے کہ آیا یہ حقیقت ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلیجنس اینڈ انوسٹی گیشن (انلینڈ اینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ ) نے رواں مالی سال 2020-21 کے پہلے نو ماہ کے دوران فیلڈ افسران کو 846 تحقیقاتی رپورٹس بھیجی جن سے 147 ارب روپے کی چوری عیاں ہوئی؟
تحریری جواب جمع کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال 2021 کے پہلے تین کوارٹرز میں ڈائریکٹوریٹ جنرل (انٹیلیجنس اینڈ انوسٹی گیشن-آئی آر) نے 846 خفیہ رپورٹس تیار کیں جس میں 147 ارب روپے ٹیکس چوری کی نشاندہی ہوئی.
وزارت خزانہ کے تحریری جواب کے مطابق یہ رپورٹس آئی آر ایس کے فیلڈ فارمیشنز کو بھیجی گئیں ہیں اور یہ معاملات تفتیش/آڈٹ /مقدمات/ٹیکس اور سرجاج وصولیوں کے مختلف مراحل پر ہیں۔
وزارت خزانے کے تحریری جواب کے مطابق کل موصول شدہ رپورٹس کی تعداد 846 ہے جن میں سے 228 مقدمات مکمل ہوچکے ہیں جبکہ 618 مقدمات زیر کاروائی ہے۔ تحریری جواب کے مطابق لاگو ٹیکس کی شرح 9084 ملین روپے سے زیادہ ہے جبکہ وصول شدہ ٹیکس کی شرح 569 ملین روپے ہیں جبکہ امتناعی ٹیکس 8515 ملین روپے سے زیادہ ہے۔