نگران وزیر اعظم کے لئے ملیحہ لودھی، مفتاح اسماعیل، حفیظ شیخ، رضا باقر، افراسیاب خٹک اور رضا ربانی کے نام زیر غور ہیں۔ افراسیاب خٹک جیسی شخصیت کو نگران وزیر اعظم ہونا چاہئیے اور چلے ہوئے کارتوسوں سے جان چھڑوانی چاہئیے۔ عمران خان جب وزیر اعظم تھے تب انہوں نے شیخ مجیب الرحمان کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا ذکر کیوں نہیں کیا تھا؟ عمران خان کا یہ بیان سراسر موقع پرستی پر مبنی ہے۔ یہ کہنا ہے رضا رومی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں عامر غوری نے کہا کہ نگران سیٹ اپ اور وزیر اعظم سے متعلق اگر سیاسی جماعتوں کے بجائے فیصلہ کہیں اور سے ہوتا ہے تو پھر انتخابات سے متعلق بھی شکوک و شبہات پیدا ہو سکتے ہیں۔ عمران خان حکمت عملی کھو چکے ہیں۔ وہ صرف ٹوئٹر سپیس کی مقبولیت کے بل بوتے پر کھیل رہے ہیں۔
اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت میں فیصلہ ہوا ہے کہ جس روز اسمبلی تحلیل کرنی ہو گی اسی روز سمری بھجوائی جائے گی اس سے پہلے کوئی بات نہیں کی جائے گی۔ عمران خان کو 9 مئی کے واقعات پر اسٹیبلشمنٹ عدالتوں کے ذریعے سزا نہیں دلوائے گی تو پھر ان کی اپنی کریڈیبلٹی چیلنج ہو جائے گی۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ عمران خان شیخ مجیب ہیں اور نا ہی پی ٹی آئی عوامی لیگ ہے۔ ان کے پاس مکتی باہنی نہیں ہے اور نہ ہی یہ مشرقی پاکستان ہے۔ عمران خان گڑھے میں گرے ہوئے ہیں اور مزید کھدائی کر رہے ہیں جس کا انجام مکمل تباہی ہے۔
پروگرام 'خبرسےآگے' آپ پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی پر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔