بھارتی ریاست کیرالہ کی کمیونسٹ حکومت نے کرونا وائرس کو کیسے شکست دی؟

بھارتی ریاست کیرالہ کی کمیونسٹ حکومت نے کرونا وائرس کو کیسے شکست دی؟
دنیا بھر میں پھیلی کرونا وائرس کی وبا جہاں پاکستان میں خطرناک صورتحال اختیار کرتی جا رہی ہے وہیں ہمسایہ ملک بھارت میں بھی اس کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ 18 مارچ تک بھارت میں کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 3 لاکھ 67 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، اور اب تک 12 ہزار 237 سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔

جہاں بھارت میں کرونا وائرس کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور صحت کا سنگین بحران پیدا ہو چکا ہے وہیں بھارت کی ایک ریاست ایسی بھی ہے، جس نے بروقت ہنگامی اقدامات کی بدولت اس وبا پر قابو پا لیا ہے۔ بھارتی ریاست کیرالہ کی حکومت نے بہتر انتظامات اور اقدامات کر کے اس وبا کو کنٹرول کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس کا پہلا کیس 30 جنوری 2020 کو جنوبی ریاست کیرالہ میں ہی سامنے آیا تھا۔

ہندوستان میں میڈیا اور حکومتی حلقے اعتراف کرتے ہیں کہ کیرالہ ریاست کی بائیں بازو اتحاد حکومت نے قرنطینہ اور لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھ کر بغیر خوف و ہراس پھیلائے خاصی حد تک وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

بھارتی ریاست کیرالہ کی آبادی ساڑھے تین کروڑ کے لگ بھگ ہے اور بقیہ صوبوں کے مقابلے خاصی گنجان آبادی ہے۔ ہندوستان میں جہاں اوسطاً 420 افراد فی مربع کلومیٹر رہتے ہیں، کیرالہ میں یہ تناسب 860 ہے۔ اس کے علاوہ اس صوبہ کی 35 لاکھ آبادی بیرون ملک مقیم ہے۔ اس آبادی کا بڑا حصہ خلیجی ممالک میں برسر روزگار ہے۔

صوبہ کے ہیلتھ سیکرٹری ڈاکٹر رنجن کھوبراگڑے کے مطابق ہوائی اڈوں پر سکریننگ کرنے سے خاصا فائدہ پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب یہ مرض ظاہر ہوگیا تو یہ طے تھا کہ کیرالہ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ہے۔ کیونکہ اس صوبہ کی ایک بڑی آبادی بیرون ملک مقیم ہے۔ اس لیے17جنوری کو ہی صوبہ میں الرٹ جاری کیا گیا اور 30 جنوری کو پہلا کیس سامنے آنے کے بعد 3 فروری کو میڈیکل ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا۔ اس کے بعد ریاستی کمیونسٹ حکومت نے اس خطرناک عالمی وبا کی جنگ میں جو کردار ادا کیا ہے، اسے ساری دنیا میں سراہا جا رہا ہے۔

کیرالہ بھارت کی وہ پہلی ریاست تھی جس نے سب سے پہلے لاک ڈاؤن کیا اور موثر طریقے سے مریضوں کی نشان دہی کر کے انہیں الگ تھلگ کیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ چار مہینے بعد ساڑھے تین کروڑ کی آبادی والے کیرالہ میں کووڈ 19 کے صرف 601 کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور اب تک ریاست میں اس مرض کے ہاتھوں صرف تین لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

کیرالہ کی 63 سالہ وزیر صحت کی کارکردگی کو پچھلے کچھ ہفتوں میں عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور بعد میں لوگوں نے محبت سے ان کو القاب و خطابات سے بھی نوازا ہے جن میں ’راک سٹار‘ اور ’ کرونا وائرس کی قاتل‘ کا خطاب بھی شامل ہیں۔

شیلجا نے ثابت کیا ہے کہ اتنی خطرناک وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے بھاری بجٹ اور مہنگی میڈیکل مشینری ہی کی ضرورت نہیں پڑتی، بلکہ تیسری دنیا کی ایک غریب ریاست بھی بہترین حکمتِ عملی اور انتظامی سرگرمی سے اس بیماری کو روک سکتی ہے۔

کیرالہ کی وزیرِ صحت نے 24 جنوری کو ایک میڈیکل ٹیم تشکیل دی اور ریاست کے 14 اضلاع میں میڈیکل آفیسرز کو بھرپور بریفنگ دے دی۔ اسی دوران کیرالہ نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ٹیسٹنگ، مریضوں کی نشان دہی، انہیں الگ تھلگ کرنے اور علاج (ٹیسٹ، ٹریس، آئسولیٹ اینڈ ٹریٹ) کا پروٹوکول اپنا لیا تھا۔

24 جنوری کے بعد جب چین سے ایک طیارہ کیرالہ پہنچا تو تمام مسافروں کا ٹیسٹ کیا گیا، جن لوگوں میں بخار کے آثار ملے، انہیں الگ تھلگ کر دیا اور باقی مسافروں کو قرنطینہ میں بھیج دیا گیا۔

ریاست نے مقامی زبانوں میں معلوماتی کتابچے بھی تیار کروا لیے تھے جن میں کرونا وائرس کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی گئی تھی۔ اس کے بعد جب خلیجی ممالک سے کیرالہ کے لوگ واپس آنے لگے تو ان میں سے بہت سارے لوگ کرونا بھی ساتھ لائے تھے۔ مگر ریاست ان سے نمٹنے کے لیے بھی تیار تھی۔

پاکستان کے سینئر تجزیہ کار مرتضٰی سولنگی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ بھارت کی ریاست کیرالہ نے، جہاں ستر کی دہائی سے کمیونسٹوں کی حکومت ہے، کس طرح جاسوسی ایپ کو استعمال کیے بغیر کرونا کو شکست دی؟ انصافی ارسطو اسد عمر کو، جو بھارت کی بڑھ چڑھ کے مثالیں دیتے ہیں، چاہیے کہ خیبر پختونخوا جہاں 7 سال سے ان کی حکومت ہے، کیرالہ سے مقابلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ کیرالہ اور خیبر پختونخوا کی آبادی تقریباً ایک جتنی، ساڑھے تین کروڑ ہے۔ دونوں جگہ، کرونا، سمندر پار ملکوں میں کام کرنے والے مزدوروں سے پھیلا۔ کیرالہ میں تو حکومت کا مسئلہ خیبر پختونخوا اس لیے بھی زیادہ تھا کیونکہ کیرالہ کی آبادی زیادہ گنجان اور علاقہ بہت چھوٹا ہے۔ کیرالہ کا رقبہ خیبر پختونخوا کے رقبے کے آدھے سے بھی کم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیرالہ سرکار نے نجی شعبے کے ذریعے نہیں بلکہ سرکاری شعبے کی صحت کی سہولیات سے کرونا کو شکست دی ہے۔ کیرالہ وہ صوبہ ہے جہاں کرونا سب سے پہلے پہنچا اور سب سے پہلے شکست کھائی۔ کیرالہ نے عوام کو متحرک کرکے یہ کارنامہ دکھایا۔