بھارت کے ایوان زیریں یا لوک سبھا کے انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے جن کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے سب سے زیادہ 303 نشستوں پر فتح حاصل کی ہے۔ کانگریس 52 نشستوں کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکی۔
لوک سبھا کے ان انتخابات میں محض 22 مسلمان ارکان ہی منتخب ہوئے لیکن ریکارڈ 78 خواتین لوک سبھا کی رُکن منتخب ہوئی ہیں۔ ان میں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جو ہندوئوں کی انتہائی نچلی ذات سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے والد روزانہ اجرت پر کام کرتے ہیں۔
یہ خاتون دلت کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی 32 سالہ رامیا ہری داس ہیں جنہوں نے ریاست کیرالہ کے حلقے آلاتور سے نہایت تجربہ کار سیاست دانوں کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی اور ایک نئی تاریخ رقم کی۔
ایک رپورٹ کے مطابق، رامیا ہری داس ریاست کیرالہ کی دلت کمیونٹی سے منتخب ہونے والی دوسری خاتون رُکن لوک سبھا ہیں۔
وہ انڈین نیشنل کانگریس کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئی ہیں اور باعث دلچسپ امر یہ ہے کہ پارٹی کے مرکزی رہنمائوں نے ریاست کے عوام سے ان کی مالی مدد کرنے کی اپیل کی تھی۔
رامیا ہری داس کو کانگریس کے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے تحت شارٹ لسٹ کیے جانے کے بعد صدر راہول گاندھی کی خصوصی ہدایت پر لوک سبھا کا چنائو لڑنے کے لیے ٹکٹ دیا گیا۔
واضح رہے کہ سیاست میں آنے سے قبل رامیا ہری داس اپنی برادری کی پنچایت کی صدر کے طور پر فرائض انجام دے رہی تھیں تاہم انہوں نے سیاست میں آنے کے بعد پنچایت کی صدارت چھوڑ دی تھی۔
رامیا ہری داس نے میوزک میں گریجویشن کر رکھا ہے جب کہ وہ زمانہ طالب علمی سے ہی سماجی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہی ہیں۔
ان کے والد یومیہ اجرت پر کام کرنے والے عام مزدور ہیں جب کہ ان کی والدہ سلائی کا کام کرتی ہیں اور ان کا تعلق ریاست کیرالہ کے ضلع کالیکٹ سے ہے۔
رامیا ہری داس نے جس حلقے سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، ان کے مدمقابل مجموعی طور پر سات امیدوار میدان میں تھے۔
لوک سبھا میں جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی کے مطابق، رامیا ہری داس کے مجموعی اثاثے 22 ہزار 816 روپے تھے۔
انہوں نے پانچ لاکھ 33 ہزار 815 ووٹ حاصل کر کے ایک تاریخی فتح اپنے نام کی ہے۔