پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے طنزیہ انداز اپنایا اور کہا کہ آپ کو نیا پاکستان مبارک ہو، خبردار اگر آپ میں سے کسی نے پھر سے اس ناجائز، نالائق اور نااہل ترین حکومت کے لیے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کیا۔
قومی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن کو پی ٹی آئی-آئی ایم ایف بجٹ پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع نہ ملے اور اسے عوام کے سامنے ایکسپوز نہ کیا جاسکے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کے دعوے جھوٹ قرار دیتے ہوئے بلاول نے بجٹ اور بجٹ سیشن دونوں کو ہی غیر قانونی قرار دے دیا۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر رکن اسمبلی کا حق ہے کہ وہ بجٹ سیشن کو اٹینڈ کریں، آپ پروڈکشن آرڈر ایشو نہیں کر رہے خورشید شاہ، خواجہ آصف اور علی وزیر کو نہیں لایا جا رہا ، ان کے علاقے کے عوام بجٹ میں حصہ نہیں لے رہے ان کی نمائندگی ہی نہیں ہے ، آج تک نیا این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا ، جب تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیں گے تب تک ہر بجٹ غیر آئینی ہوگا ، اس لیے یہ بجٹ اور قومی اسمبلی کا بجٹ سیشن دونوں غیر قانونی ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ جب بھی ہم 18 ویں ترمیم اور این ایف سی کی بات کریں تو سندھ کارڈ کا طعنہ سننا پڑتا ہے ، اگر این ایف سی ایوارڈ نہیں ہو گا تو ہر صوبے کا نقصان ہو گا ، یہ دینا آپ کا آئینی فرض ہے، آپ نہ صرف اپنے آئینی فرض پر پورا نہیں اتر رہے بلکہ ہر سال کا صوبوں سے وعدہ نہیں پورا کرتے ، سندھ کے ارکان اگر سندھ کی بات نہیں کریں گے تو کیا جرمنی کی بات کریں گے، سندھ کا پانی چوری کیا جاتا ہے اور جب وزیراعلیٰ سندھ پانی چوری کی بات کرتے ہیں تو وفاق سنتا ہی نہیں ، بلوچستان میں سوئی کے عوام کے لئے گیس نہ ہو اور پورے پاکستان کے لئے ہو یہ تضاد ہے ، سب سے پہلے گیس ان کا حق ہے جہاں پیدا ہوتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خبردار آپ میں سے کسی نے اس ناجائز، نالائق حکومت کیلئے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کیا ، دنیا سلیکٹرز کے بارے کیا سوچے گی کہ انہوں نے ناکام ترین حکومت دی ہے، پیپلزپارٹی کے دور میں بھی مہنگائی تھی ہر دوسرا دن دہشتگردی کے واقعہ ہو رہے تھے بہت مہنگائی تھی مگر ہم نے آپ کی طرح عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا تھا ، ہم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لائے تھے، اگر مہنگائی ہے تو لوگوں کو مالی امداد پہنچنی چاہیئے، مہنگائی ، بے روزگاری اور غربت میں تاریخی اضافہ کیا گیا مگر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں معمولی اضافہ ہوا ، اپوزیشن نے اپوزیشن کرنی ہے، حکومت نے بھی اپوزیشن کرنی ہے تو حکومت کون چلائے گا۔