Get Alerts

آزاد کشمیر انتخابات: پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟

آزاد کشمیر انتخابات: پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
پاکستان میں مقیم  ریاست جموں و کشمیر کے مہاجرین اول تو وہ ہیں جنہوں نے 1947 کوہجرت کی اور پاکستان کے مختلف مقام پر پناہ گزین ہوئے تھے۔انہیں ریاستی پناہ گیر یا مہاجر کہا جاتا ہے جبکہ دیگر کو ہندوستانی مہاجر سے پکارا جاتا ہے۔ریاست جموں و کشمیر سے 1947 کے بعد بھی ہجرت کا سلسلہ جاری رہا ہے مگر 1947 کے مہاجرین کو پاکستان میں ابھی تک سرکاری طور پر مہاجر کا درجہ ہی دیا جاتا ہے۔

حکومت پاکستان نے ریاستی مہاجرین کو پاکستان اور جموں و کشمیرکی دہری شہرت دے رکھی ہے۔ریاستی مہاجرین پاکستان میں بھی ووٹ کاسٹ کرتے ہیں اور جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے لئے بھی ووٹ ڈالتے ہیں۔یہ حق 1947 کے بعد ریاست سے ہجرت کرنے والوں کو بھی دے دیا گیا تھا۔مگر 2016 میں قانون ساز اسمبلی آزاد ریاست جموں و کشمیر نے ایک آئینی ترمیم سے 1947 کے بعد ہجرت کرنے والوں سے اور پاکستان میں مقیم آزاد کشمیر کے باشندوں سے یہ حق واپس لے لیا گیا ہے۔مگر  پاکستان میں مقیم آزاد کشمیر کے ایسے باشندوں جو منگلا ڈیم کے متاثرین ہیں اور 1947 کے ریاستی مہاجرین  ہیںکودہرے ووٹ اور شہرت کا حق دیا گیا ہے۔

آزاد ریاست جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے نئے انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ووٹرز لسٹوں کی تجدید کے موقع پر ریجنل الیکشن کمیشن دفتر واقع راولپنڈی نے آئینی ترمیم 2016 کے مطابق ووٹوں کے اندراج  اور جانچ پڑتال کے دوران کوائف میں سابق ضلع کی بنا پر پاکستان میں مقیم ہزاروں منگلاڈیم متاثرین کے ووٹ کینسل کردئیے ہیں کہ مذکوران کا تعلق آزاد کشمیر سے اور 2016 کی آئینی ترمیم کے مطابق اب دہرے ووٹ کا حق نہیں رکھتے ہیں۔  کینسل کردہ ووٹوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ دوسری جانب ریجنل الیکشن کمیشن راولپنڈی کی جانب سے نئے ووٹوں کا اندراج بھی محض اس بنا پر نہیں کیا گیا ہے کہ سابقہ ضلع میر پور ہےیا مظفر آباد ہے۔ منگلاڈیم ایک منصوبہ ہے۔متاثرین کے کوائف میں منگلا ڈیم ضلع درج نہیں ہے۔متاثرین کاتعلق میرپور اور مظفر آباد سے جوپاکستان میں مقیم ہیں۔

حکومت آزاد ریاست اور مرکزی الیکشن کمیشن کی نااہلی اور عدم دلچسپی ہے کہ ریجنل الیکشن کمیشن کو اس بابت بتایا نہیں گیا کہ پاکستان میں مقیم 1947 کے مہاجرین کے ساتھ منگلا ڈیم متاثرین کو 2016 کی آئینی ترمیم میں دہرے ووٹ کا حق دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی مبینہ نااہلی کے باعث ہزاروں ووٹ کینسل کردیئے گئے ہیں اور کئی امیدوار جو جموں 6 اور حلقہ وادی میں پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے امیدوار تھے انتخابات کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔الیکشن کمیشن کے اس اقدام سے منگلا ڈیم کے متاثرین میں شدید اضطراب اور غم و غصہ پایا جاتا ہےاور سراپا احتجاج ہیں کہ ووٹ فوری بحال کئے جائیں اور انہیں حق رائے دہی سے محروم نہ کیا جائے۔

احتجاجی مظاہرے کے مقررین یہ الزام بھی عائد کررہے ہیں کہ حکومت پاکستان نے مرضی کے نتائج حاصل کرنے کےلئے سازش کے تحت ووٹ کینسل کئے ہیں جو کہ آئینی اور قانونی طور پر مجرمانہ فعل ہے اور بنیادی شہری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ووٹ کا حق کسی بھی ریاست کے باشندے کا آئینی حق ہے قانون ساز اسمبلی کے رکن بنانے کے لئے الیکشن میں حصہ لے اور اپنے نمائندے کا انتخاب کرنے کےلے اپنے ووٹ کا ستعمال کرے۔ آئینی ریاست کے باشندے کو ووٹ کے حق اور الیکشن میں حصہ لینے سے محروم کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی شہری حقوق کے چارٹر ز کی خلاف ورزی ہے ۔

ہزاروں لوگوں کو حق رائے دہی سے محروم کیا جانا کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے کہ نظر انداز کردیا جائے۔ حکومت پاکستان ،چیف الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سمیت آزاد حکومت فوری نوٹس لیکر منگلاڈیم متاثرین کے ووٹ بحال کرے اور انہیں حق رائے دہی واپس کیا جائے۔ اس امر کی نشاندہی کی جائے کہ منگلا ڈیم متاثرین کے ہزاروں ووٹ کینسل کرنا الیکشن کمیشن کے عملہ کی نااہلی ہے یا کوئی سازش ہے

مصنف ایک لکھاری اور صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔